سادہ زیستی شہید رئیسی کی پہچان، شہداء خدمت نے اپنا وجود قوم کی خدمت کے لئے وقف کردیا، صدر پزشکیان

سادہ زیستی شہید رئیسی کی پہچان، شہداء خدمت نے اپنا وجود قوم کی خدمت کے لئے وقف کردیا، صدر پزشکیان

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پارلیمنٹ میں شہداء خدمت کی پہلی برسی کی مناسبت سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے طول و عرض میں شہداء خدمت کی یاد میں تقریبات کا انعقاد اس بات کی علامت ہے کہ قوم کو شہداء خدمت کے ساتھ گہری محبت اور عقیدت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ مجھے جو چیز سب سے زیادہ حیران کن اور غیر متوقع لگی، وہ ان شہداء کی سادہ زندگی تھی۔ مشہد میں صدر محترم کی والدہ ایک عام سے محلے اور معمولی گھر میں رہتی تھیں۔ تہران میں دیگر شہداء کے گھروں میں گیا، تو دیکھا کہ ایک ملک کا صدر ایک عام اپارٹمنٹ میں مقیم تھا۔ دیگر شہداء بھی سرکاری رہائشی اپارٹمنٹس میں رہتے تھے۔ یہ وہ حقیقت ہے جو دشمن کی جانب سے پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے کی تردید کرتی ہے۔ دشمن کہتا ہے کہ ہمارے حکام دولت جمع کرتے ہیں، لیکن حقیقت دیکھنے کے لیے بس ان کے گھروں میں قدم رکھنا کافی ہے۔ ان کی زندگی کی سادگی، پاکدامنی اور صداقت ہر پہلو سے عیاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام تر سازشوں کے باوجود وہ ڈٹے رہے کیونکہ انہوں نے اپنی جان، مال اور توانائیاں قوم کی خدمت میں وقف کیں۔

صدر نے مزید کہا کہ یہ حکام اپنے عہدوں کو استعمال کرکے عیش و عشرت کی زندگی گزار سکتے تھے، مگر انہوں نے سادگی کو ترجیح دی۔ یہ وہ حقیقت ہے جو محض زبان سے ادا نہیں کی جا سکتی بلکہ ان کی زندگی خود اس کا ثبوت ہے۔ بعض لوگوں کی باتیں سن کر شرم آتی ہے، جبکہ اصل زندگی کچھ اور ہی کہانی سناتی ہے۔

انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے سعودی عرب میں کہا تھا کہ یہ لوگ چوری کرتے ہیں تو آئیں اور خود دیکھیں کہ یہاں کون چوری کرتا ہے؟ اصل چور تو وہ ہیں جو دنیا کو لوٹ رہے ہیں۔ جب ہم ان کی لوٹ مار کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں ہی غارتگر کہا جاتا ہے۔

صدر مسعود پزشکیان نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ میں ایک ایرانی ہونے کی حیثیت سے ان شہداء پر فخر کرتا ہوں۔ میں اور میری پوری ٹیم اپنے آپ کو ان کے مقروض سمجھتے ہیں۔ جب تک سانس باقی ہے، ان کے مشن کو جاری رکھیں گے اور ان کے اہل خانہ کے لیے جو کچھ ممکن ہوا، ضرور کریں گے۔ میری خواہش ہے کہ یہ عزیز ہمیں اپنا خاندان سمجھیں۔ خدا کرے کہ ہم ان کے سامنے شرمندہ نہ ہوں، اور ہمیں توفیق دے کہ ہم ان کے راستے پر ثابت قدمی سے چلتے رہیں۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے