طوفان الاقصی نے نئے مشرق وسطی کا امریکی منصوبہ خاک میں ملادیا

طوفان الاقصی نے نئے مشرق وسطی کا امریکی منصوبہ خاک میں ملادیا

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمدباقر قالیباف نے کہا ہے کہ امریکہ مشرق وسطی کو تقسیم کرنے کے منصوبے کے بعد صہیونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لا کر خطے میں نیا نظام قائم کرنا چاہتا تھا، مگر طوفان الاقصی نے اس منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔

قالیباف نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے، اور ایران کی جانب سے کیے گئے جوابی آپریشنز "وعدہ صادق 1 اور 2” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اب براہ راست تصادم کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج عرب ممالک اور صہیونی حکومت کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوئی بات باقی نہیں رہی۔ بلکہ اب عالمی رائے عامہ اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت کر رہی ہے۔ اسرائیلی پالیسیوں کو امریکہ کی عالمی حکمتِ عملی سے جدا سمجھنا غلطی ہوگی۔ امریکہ کا ہدف ایک مغربی-صہیونی محور قائم کرنا ہے تاکہ خطے پر بالادستی قائم کی جاسکے، لیکن طوفان الاقصی نے اس منصوبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن خود کو حل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ اسرائیل خطے میں بدامنی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے۔ ایک قابض اور نسل کش حکومت کسی اقتصادی یا ترقیاتی منصوبے کی مرکزی قوت نہیں ہو سکتی۔ اسرائیل خطے کی بدامنی اور اقتصادی بحران کا اصلی سبب ہے۔

قالیباف نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین، لبنان، شام اور عراق جیسے ممالک کے نوجوانوں کو روشن مستقبل کی امید ملے بغیر خطے میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے