مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی کے ممکنہ معاہدے کی افواہوں کے بعد حماس کے ایک اعلی عہدیدار نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کیا اور کہا کہ فلسطینی مزاحمت صرف اس صورت میں قیدیوں کو آزاد کرے گی جب جنگ مکمل طور پر بند ہوجائے۔
حماس کے بین الاقوامی شعبے کے اعلی عہدیدار سامی ابو زهری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حماس اور غاصب حکومت کے درمیان 9 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے دو ماہ کی جنگ بندی پر رضامندی کی خبر بالکل بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ دوہری شہریت والے ایک فوجی کو حوالے کرکے بات چیت کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، مگر امریکہ کی طرف سے مثبت ردعمل نہیں ملا۔
ابو زهری نے غزہ پر صیہونی حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حملے بند نہیں ہوں گے، قیدیوں کے بارے میں کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقاومت جامع معاہدے اور بین الاقوامی ضمانتوں کے تحت تمام قیدیوں کو ایک ساتھ آزاد کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس کے عہدیدار نے اسرائیلی حکام کے حالیہ بیانات کو جنگی مقاصد کے حصول کی بیان بازی اور ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش قرار دیا۔
واضح رہے کہ بعض مغربی ذرائع ابلاغ نے صہیونی یرغمالیوں کے بدلے 300 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی خبریں دی ہیں تاہم مقاومت کے قریبی ذرائع نے ان خبروں کو دشمن کی نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق متضاد خبروں کا مقصد مزاحمت کے اندر اختلاف پیدا کرنا اور صہیونی مظالم اور جنگی جرائم سے عوامی توجہ کو ہٹانا ہے۔