مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے تہران ڈائیلاگ فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غیر ملکی مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے امریکی صدر کے مغربی ایشیا کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ خطے میں آئے اور کہا، ‘ایران ایک خطرہ ہے، لیکن سوال ہے کیا ہم خطرہ ہیں؟’ کیا ہم نہتے لوگوں کے گھروں پر بمباری کر رہے ہیں؟ کیا ہم سائنسدانوں اور عام لوگوں کو قتل کر رہے ہیں؟ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں اور اگر ایسا ہوا تو ہم انہیں تباہ کر دیں گے؟، نہیں، یہ امریکہ ہے جس نے دنیا میں جنگوں کی آگ لگائی ہے اور کمزور اقوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد دوسروں کو دہشت گرد کہتے ہیں! سفاک مجرم دوسروں کو بتاتے ہیں کہ انہوں نے بدامنی اور عدم تحفظ پھیلایا! یہ نری ڈھٹائی درحقیقت مغربی اخلاقیات کا کریہہ چہرہ ہے جو اب کھل کر سامنے آگیا ہے۔
ایرانی صدر نے مغربی ایشیائی اقوام کی مسالمت آمیزی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہزاروں سالوں سے خطے میں امن و آشتی کے ساتھ رہ ہے ہیں، امریکہ اور مغربی ممالک ہمیں الجھا کر جنگوں کی تجارت کے ذریعے ہمارے وسائل کو لوٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں فلسطین اور غزہ کے بارے میں کہا کہ ہم نے علاقائی ممالک کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بارہا کہا ہے کہ ہمیں متحد ہو کر کسی جابر طاقت کو خطے کی اقوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔
صدر پزشکیان نے جوہری مسئلے پر امریکہ کے متضاد پیغامات کے حوالے سے کہا کہ ہمارے حقوق کو تسلیم کیا جانا چاہیے، ہمیں بین الاقوامی معاہدوں اور NPT کی بنیاد پر صحت، زراعت اور دیگر ضروریات کے لیے پرامن ایٹمی توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کس نے کہا کہ کچھ ممالک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دیگر ممالک کی ترقی، بیداری اور سائنسی ترقی میں رکاوٹ بنیں؟
پزشکیان نے مزید کہا کہ ہم اپنے تمام پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ امن، بھائی چارے اور انصاف کے خواہاں ہیں، لیکن ہم اپنے حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے، ہم مل کر ایک محفوظ اور پرامن خطہ بنا سکتے ہیں۔ ہمیں غیر ملکی مداخلت کی قطعا ضرورت نہیں۔