مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی خصوصی رپورٹ میں ان خفیہ دستاویزات کا جائزہ لیا ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ 1970 کی دہائی کے اوائل میں مغربی اور یورپی انٹیلی جنس سروسز نے موساد کو بہت اہم معلومات فراہم کیں جن کی بنیاد پر قابض رژیم فلسطینی مجاہدین کا قتل عام کرتی تھی۔
برطانوی اخبار کا مزید کہنا ہے کہ یہ مدد ان ممالک کی پارلیمنٹ یا منتخب سیاسی شخصیات کی طرف سے بغیر کسی نگرانی کے فراہم کی گئی۔
اس رپورٹ کے مطابق 1970 کی دہائی کے دوران پیرس، روم، ایتھنز، نکوسیا اور دنیا کے دیگر خطوں میں موساد کی جاسوسی سروس کے ذریعے کیے جانے والے قتل اسی فریم ورک میں کیے گئے۔
یہ قتل و غارت اس وقت ہوئی جب فلسطین میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے جواب میں فلسطینی مجاہدین نے میونخ اولمپکس میں شرکت کرنے والے صیہونی کھلاڑیوں پر مسلح حملہ کیا جس میں ان میں سے 11 مارے گئے۔
اس معاملے میں موساد کے ساتھ یورپی انٹیلی جنس سروسز کا تعاون دنیا کے مختلف حصوں میں کم از کم 10 فلسطینیوں کے قتل اور شہادت کا باعث بنا۔
رپورٹ کے مطابق مغربی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے اس سلسلے میں اسرائیلی مشن کی معاونت سے متعلق دستاویزات میں کوڈڈ ٹیلی گرام بھی شامل ہیں جو سوئس انٹیلی جنس سروس کے آرکائیوز میں رکھے گئے تھے، جن میں سے ہزاروں ٹیلی گرام خفیہ طور پر کوڈ کیے گئے ہیں۔ یہ آرکائیو 1971 میں قائم کیا گیا تھا اور اس نے 18 مغربی انٹیلی جنس سروسز بشمول اسرائیلی حکومت، امریکہ، برطانیہ، فرانس، سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور جرمنی کو معلومات کے تبادلے کی اجازت دی۔
ان معلومات میں اہم فلسطینی شخصیات کے چھپنے کی جگہوں اور نقل و حرکت کے بارے میں اہم تفصیلات کے ساتھ ساتھ مزاحمت میں ان کی حکمت عملیوں کے بارے میں خبریں اور معلومات شامل تھیں، جنہیں "کلو واٹ” کے نام سے جمع کیا گیا تھا۔