مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد باقر قالیباف انیسویں بین المجالس اسلامی کانفرنس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا کے دورے پر ہیں۔
دارالحکومت جکارتہ میں انڈونیشیائی ہم منصب سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھنا، اندونیشیا کے عوام اور حکام کے لیے باعث فخر ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر قالیباف نے کہا کہ آج فلسطین، خصوصاً غزہ کے عوام بدترین مظالم کا شکار ہیں۔ ہماری اسلامی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کریں، کیونکہ وہ اپنے ابتدائی ترین انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسلامی بین المجالس اتحاد کے رکن کی حیثیت سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم انڈونیشیا کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس راہ میں کسی مدد سے دریغ نہیں کریں گے۔ ایران اور انڈونیشیا دونوں اقوام اس مسئلے کے حل کے لیے میدان میں موجود ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ فلسطین اور لبنان کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی بین المجالس اتحاد کی اس مدت کی صدارت، جو اب انڈونیشیا کو سونپی گئی ہے، فلسطین کی عملی حمایت کا ایک نیا باب کھولے گی۔ یہ انڈونیشیا، اس کے سیاسی حکام اور عوام کے لیے باعثِ فخر ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتے۔
ملاقات کے دوران انڈونیشیائی پارلیمانی سربراہ احمد موزانی نے ڈاکٹر قالیباف اور ان کے پارلیمانی وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ایرانی پارلیمانی وفد کا یہ دورہ، ایران اور انڈونیشیا کے دیرینہ اور ہمہ جہتی تعلقات کو فروغ دینے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور انڈونیشیا کے درمیان متعدد امور پر مشترکہ نظریات موجود ہیں۔ ہم فلسطین کی آزادی اور اس کی مکمل خودمختاری کی مسلسل حمایت کو ان نظریات اور باہمی تعاون کی واضح مثال سمجھتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انتہاپسندی کے نام پر جو اقدامات مختلف خطوں میں کئے جارہے ہیں، وہ یقیناً عالم اسلام کے لیے خطرناک ہیں۔ اسی بنیاد پر باہمی تعلقات کا فروغ نہایت اسٹریٹجک اور ضروری ہے۔