مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مغربی رساں ادارے نے ایک اعلی ایرانی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ تہران کو امریکہ کی طرف سے جوہری پروگرام سے متعلق کوئی نئی تجویز موصول نہیں ہوئی۔
ایرانی عہدیدار نے مزید وضاحت کی کہ اگر امریکہ ایران پر عائد پابندیاں ختم کر دے تو تہران اعلی سطح پر افزودہ یورینیم کو بیرون ملک منتقل کرنے پر تیار ہے۔ ان کے بقول 5 فیصد سے زائد افزودہ یورینیم کی منتقلی ہمیشہ سے ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا حصہ رہی ہے۔
یہ بیان ان خبروں کی تردید کرتا ہے جو چند روز قبل امریکی ویب سائٹ آکسیوس نے شائع کی تھیں۔ آکسیوس نے ایک امریکی اہلکار اور دو باخبر ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ٹرمپ حکومت نے ایران کے ساتھ چوتھے دور کی بالواسطہ بات چیت میں ایک نئے جوہری معاہدے کی تجویز پیش کی ہے۔
آکسیوس کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے کہ مغربی ایشیا میں ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکاف نے ایرانی فریق کو ایک تحریری پیشکش دی ہے۔
ایرانی مؤقف سے واضح ہے کہ تہران کسی بھی معاہدے کو صرف اسی وقت عملی شکل دے گا جب امریکہ اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر ختم کرے۔