مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب، امیر سعید ایروانی، نے "یوم نکبت” کے موقع پر منعقدہ خصوصی اجلاس میں اسرائیلی مظالم کو نسل کشی کی واضح مثال قرار دیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں صہیونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے ناقابل انکار شواہد موجود ہیں۔
ایروانی نے کہا کہ امریکہ ان جرائم میں مکمل شریک ہے اور اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے کر اس ظلم میں برابر کا مجرم بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اس اجلاس میں شریک ہیں، اسی دوران اسرائیلی افواج امریکہ کی مدد سے ہسپتالوں، اسکولوں، خواتین، بچوں، اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً 60 ہزار افراد شہید جبکہ ہزاروں زخمی یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
ایروانی نے مزید کہا کہ یہ مظالم صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی اذیت کی شکل میں بھی فلسطینی عوام پر دہائیوں سے مسلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامی خصوصا امریکہ جعلی بیانیے پھیلا کر مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مظلوم بنا کر پیش کرتے ہیں۔ وہ امن کی بات کرتے ہیں مگر درحقیقت نسل کشی اور جارحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
ایرانی سفیر نے فلسطینی عوام کے حق دفاع اور اپنے وطن واپسی کے جائز حق پر زور دیا، اور اسرائیل و اس کے حامیوں کو فلسطینیوں کی بدحالی، مہاجرت، بچوں کی یتیمی اور علاقائی عدم استحکام کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا۔
ایروانی نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ اگر اسرائیل اور اس کے حامیوں کو بے لگام چھوڑ دیا گیا تو یہ مظالم نہ صرف جاری رہیں گے بلکہ مزید شدت اختیار کریں گے۔