مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف ان دنوں انڈونیشیا کے دورے پر ہیں جہاں وہ اسلامی بین پارلیمانی اتحاد کی 19ویں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
انہوں نے جکارتہ کی شریف ہدایات یونیورسٹی میں طلباء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ظلم و استکبار کے خلاف جدوجہد صرف ایک مذہبی فریضہ ہی نہیں بلکہ انسانیت کا تقاضا بھی ہے۔ استکبار محض ایک مخصوص وقت یا جغرافیے تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک عالمی خطرہ ہے جس کی مختلف شکلیں وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، مگر مسلمانوں کی ذمہ داری ہمیشہ باقی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عصرِ حاضر میں فلسطین، خاص طور پر غزہ میں ظلم، ناانصافی اور انسانی المیے کا سامنا ہے۔ یہ سانحات ہر حریت پسند انسان کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتے ہیں۔ غزہ میں جاری بےرحمانہ حملے اور بدترین انسانی بحران عالم اسلام سے متحدہ، جرات مندانہ اور دوٹوک ردعمل کے متقاضی ہیں تاکہ فلسطینی عوام کی آزادی، خود ارادی اور عدل پر مبنی جدوجہد کو بھرپور تعاون فراہم کیا جاسکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان مظالم پر خاموش رہنا ظالموں کا ساتھ دینے اور اسلامی و انسانی اقدار سے انحراف کے مترادف ہے۔ کوئی بھی اسلامی ملک اس خاموشی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
محمدباقر قالیباف نے شہید مطہری کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صدائے حق اور صہیونی حکومت کے فریب و جرائم کو افشا کرنے والا پیغام آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو آج بھی مظلوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ ہوتے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان مظالم کے پیچھے کارفرما قوتوں کو پہچاننا ضروری ہے۔ فلسطین کے غمناک واقعات کے پس پردہ، عالمی استکبار بالخصوص امریکہ کی پالیسیاں اور حمایتیں کارفرما ہیں۔ امریکی حکومت کی بلا مشروط حمایت نے صہیونی حکومت کو جری اور بے خوف بنا دیا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
قالیباف نے مزید کہا کہ امریکہ مختلف عسکری، اقتصادی، ثقافتی اور میڈیا کے ہتھیاروں کے ذریعے آزاد اقوام کو کمزور کرنے اور تباہ کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اس کی سب سے نمایاں مثال فلسطین ہے۔ اسرائیل ایک ایسی ناجائز اور استکباری حکومت ہے جو مغرب کی مدد سے قائم ہے۔ اسرائیل امریکہ کی مالی امداد پر پل رہا ہے اور امریکی ہتھیاروں سے بچوں کو قتل کررہا ہے۔ اگر اسے یہ مدد حاصل نہ ہوتی تو وہ ایسے بھیانک مظالم انجام دینے کے قابل نہ ہوتا۔ امریکہ فلسطینی عوام کے خلاف جرائم میں مکمل شریک ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیت وَ إِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی حمایت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہ وہ دینی فریضہ ہے جس سے کوئی راہ فرار نہیں۔ اس راستے میں اسلامی ممالک کے دانشوروں، علمی اداروں اور جامعات کو باہمی تعاون کے ذریعے متحرک کردار ادا کرنا چاہیے۔