مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ روز کے بیانات اس بات کا ایک بار پھر ثبوت ہیں کہ انہوں نے اب تک ایرانی قوم کو پہچانا نہیں،ایرانی قوم غیرت مند ہے جس کو کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی ہے۔
کرمانشاہ میں علمی و ثقافتی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ امریکہ ایران کو خطے کے لیے خطرہ بنا کر پیش کرنا چاہتا ہے، جبکہ وہ خود ایک سال کے عرصے میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی خواتین و بچوں کے قتل عام میں شریک ہے۔ جو لوگ غزہ کے مظلوم عوام کے لیے پانی، خوراک اور ادویات تک بند کرچکے ہوں، وہ امن کے دعوےدار نہیں ہوسکتے۔
پزشکیان نے کہا کہ دنیا میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی بات چیت اور خرید و فروخت کرنے والا امریکہ امن کی بات کرتا ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ درحقیقت خطے میں جنگ اور بدامنی کون پھیلانا چاہتا ہے؟ ایران یا وہ قوتیں جو دنیا بھر میں اسلحہ اور بم فروخت کرکے اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؟
انہوں نے ایرانی قوم کی 47 سالہ مزاحمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن مسلسل کوششوں کے باوجود اس قوم کو شکست نہیں دے سکا۔ ہر بار ایران پہلے سے زیادہ باوقار اور سربلند ہو کر سامنے آیا ہے۔
صدر نے کہا کہ ایرانی قوم میں جوانمردی، ایثار اور استقامت آج بھی زندہ ہے اور یہی دشمنوں کے بےبنیاد الزامات کا سب سے مؤثر جواب ہے۔ جو قوم اپنی غیرت اور ایمان کے سہارے ظلم کے خلاف کھڑی ہے، اُسے بیگانوں کے سہارے کی ضرورت نہیں۔
صدر پزشکیان نے امریکی حکام کی جانب سے حقائق کی تحریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ داعش کی شکست کا کریڈٹ لیتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ شہید قاسم سلیمانی ہی وہ شخصیت تھے جنہوں نے اخلاص و شجاعت کے ساتھ دہشتگردوں کے خلاف جنگ کی قیادت کی اور امریکہ کے ہاتھوں پروان چڑھنے والے دہشت گرد گروہوں کا قلع قمع کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی امریکہ خطے میں باقی ماندہ دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرتا ہے، اور دوسری طرف ایران پر بدامنی کا الزام عائد کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ خطے میں اصل بدامنی کا ذمہ دار کون ہے؟ایران یا وہ طاقتیں جو ایک ایسے مسلح ریاست کی پشت پناہی کررہی ہیں جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو تسلیم ہی نہیں کرتی؟
صدر نے واضح کیا کہ کوئی بھی بیدار ضمیر غزہ میں بچوں، عورتوں، ضعیفوں اور بیماروں پر ہونے والے مظالم کی توجیہ نہیں کرسکتا۔ جو لوگ انسانی حقوق کا دعوی کرتے ہیں، وہ پہلے اپنے کردار کا جائزہ لیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا بلکہ امن پسند ہے، لیکن اپنی عزت و وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ کوئی بھی دھمکی، پابندی یا طاقت ایرانی قوم کو جھکا نہیں سکتی۔ ایرانی عوام دشمنوں کے سامنے ڈٹے رہیں گے اور کسی دباؤ کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔