مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، یمن میں انصاراللہ کے خلاف امریکی فوجی کارروائیوں کی ناکامی پر امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے ایک چشم کشا رپورٹ شائع کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ نہ صرف فضائی برتری حاصل کرنے میں ناکام رہا، بلکہ اس کے جدید ترین جنگی طیاروں اور ڈرونز کو بھی یمنی دفاعی نظام نے نشانہ بنایا۔
اخبار نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حالیہ امریکی حملوں کے دوران یمنی ائیر ڈیفنس سسٹم ایف-16 اور ایف-35 جیسے جدید طیاروں کو نشانہ بنانے کے قریب پہنچا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے انصاراللہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے وسیع پیمانے پر فضائی حملے کیے، لیکن مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ صرف پہلے مہینے میں انصاراللہ نے امریکہ کے سات MQ-9 ڈرون مار گرائے، جو امریکی فوج کے جدید ترین جاسوس طیاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوری نتائج کے خواہاں تھے، لیکن میدان میں امریکی فورسز کی پیش رفت نہ ہونے پر وہ حیرت زدہ رہ گئے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، ان حملوں میں اعلیٰ درجے کا اسلحہ استعمال کیا گیا، اس کے باوجود سینٹکام مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی، جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں آپریشن روکنے کا فیصلہ کیا۔
اخبار کے مطابق امریکی فوجی قیادت نے یمن پر حملوں کے تسلسل کی مخالفت کی، کیونکہ انہیں کوئی خاطر خواہ نتائج نظر نہیں آرہے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سینٹکام نے یمن میں 8 سے 10 ماہ طویل مہم کی تجویز دی تھی، جس میں پہلے یمنی فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے بعد مخصوص حوثی رہنماؤں کو ہدف بناکر قتل کیا جانا تھا۔
اس منصوبے کو سعودی عرب کی حمایت بھی حاصل تھی، اور جنرل مائیکل کوریلا کی قیادت میں حوثی رہنماؤں کی ایک فہرست بھی تیار کی گئی تھی، جس میں 12 شخصیات شامل تھیں۔
نیویارک ٹائمز مزید لکھتا ہے کہ امریکی منصوبہ تھا کہ اگر حوثی میزائل حملے بند کردیں تو ایک فرضی فتح کا اعلان کر دیا جائے، مگر حملے جاری رہے۔
رپورٹ کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ سلطنت عمان کی ثالثی کے ذریعے بالآخر صدر ٹرمپ کو اس پیچیدہ صورت حال سے نکالا گیا، اور اس کے بدلے میں حوثیوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ وہ امریکی بحری جہازوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔