مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، جس کی تازہ مثال امریکی-اسرائیلی قیدی عیدان الیگزینڈر کی آزادی ہے، جو صہیونی حکومت کے ساتھ کسی ہم آہنگی کے بغیر امریکہ اور حماس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت عمل میں آئی۔ اس اقدام نے صیہونی حکام کو شدید برہم کر دیا ہے۔
ترک خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی چینل 13 نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اگرچہ اسرائیلی وزیراعظم کا دفتر امریکہ کے ساتھ تعلقات کو خوشگوار اور مثبت دکھانے کی کوشش کررہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان تناؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کابینہ کے بعض وزراء نے وزیراعظم نیتن یاہو کی دعوت پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں امریکہ، خاص طور پر صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی۔
تنقید کی اصل وجہ وہ معاہدہ ہے جس کے تحت امریکہ نے حماس سے عیدان الیگزینڈر کی رہائی کا سودا کیا، مگر اسرائیلی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس واقعے کو امریکہ کی نتن یاہو حکومت پر اعتماد میں کمی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
اسرائیلی چینل 13 کے مطابق ایک اعلی اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائی کے امکانات کم ہو گئے ہیں کیونکہ واشنگٹن کی طرف سے حماس کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر سخت دباؤ ہے۔
عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ عیدان الیگزینڈر کی رہائی نے ایک نئی سفارتی تناؤ کو جنم دیا ہے، اور اب تل ابیب آنے والے دنوں میں اپنی حکمت عملی کا ازسرنو جائزہ لے گا۔