مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے تحریک کے اعلی کمانڈر سید مصطفی بدرالدین کی شہادت کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شام کی متحدہ حیثیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں سید مصطفی بدر الدین کی شہادت کی برسی پر ان کے معزز خاندان، مزاحمتی عوام اور تمام چاہنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں مقبوضہ فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران کے تمام شہداء کے خاندانوں کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید ذوالفقار مزاحمت کے لیے شام گئے اور مزاحمت وجود میں آئی اور ان کا یہ سفر کسی داخلی کشمکش کا حصہ نہیں تھا۔ سید مصطفی بدرالدین سید حسن نصر اللہ کے مطیع تھے اور شہید سیاسی اور تزویراتی شعور کے حامل تھے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم شام کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور شامی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو وہاں اپنے مقاصد کے حصول سے روکیں، ہم چاہتے ہیں کہ شام متحد ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ نے غاصب رژیم کو بے نقاب اور رسوا کر دیا ہے، جو مارچ سے لوگوں کی نسل کشی اور منظم طریقے سے بھوکے رکھ کر قتل عام کی مرتکب ہو رہی ہے، آج ہم غزہ کی جنگ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ خیموں میں بچوں، عورتوں، مردوں اور عام لوگوں کا قتل عام ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ نیتن یاہو فلسطینی عوام کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کر سکتے، کیونکہ انہوں نے عزت کے ساتھ جینے کے لیے ہر ممکن قربانی دی ہے۔ جنگ کو ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود نیتن یاہو غزہ میں مزاحمت کو ختم کرنے کا اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکے، نیتن یاہو کے لیے فلسطینی زمین پر قبضہ کرنا اور انہیں حقوق سے محروم کرنا ناممکن ہے، چاہے پوری دنیا اس کے ساتھ متحد ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت نے اسرائیل کو 1982 سے لے کر حالیہ جارحیت سے پہلے تک لبنانی علاقوں پر قبضے سے روک دیا، اگر اسرائیل ہر چند سال بعد بتدریج لبنان کے ایک حصے پر قبضہ کر سکتا تو آج لبنان کہاں ہوتا؟” مزاحمت نے جنگ "اولی الباس” میں، ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی پیش قدمی کو روکا، مزاحمت ایک دفاعی آپشن اور سیاسی نقطہ نظر ہے، اور مزاحمت کا سرزمین کی آزادی گہرا تعلق ہے۔ دھمکیوں کا جواب دینا اور ہتھیار ڈالنا دوسرا آپشن ہے جو کہ طاقت کی منطق کو قبول کرنے کا شرمناک آپشن ہے۔ لیکن ہم حق کی منطق کے ساتھ ہیں، دشمن کی جارحیت ہمیں اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کے لئے زیادہ پرعزم بناتی ہے۔ ہم ذلت قبول نہیں کریں گے اور ہمیشہ سربلند رہیں گے۔ ہم ڈٹے رہیں گے اور دشمن ہماری مزاحمت اور قربانیوں سے مایوس ہو جائے گا۔