مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق روزنامہ رائ الیوم نے شام میں جولانی رژیم کے خطرناک تکفیری رجحان کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے: ملک پر قابض جولانی رژیم کے اقلیتوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے علاوہ شام کی رائے عامہ میں ایک نئے مسئلے کے بارے میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
شام کے عوام کو ایک چونکا دینے والے مسئلے کا سامنا ہے جو شام میں ایک خطرناک خانہ جنگی کے آغاز کا باعث بن سکتا ہے۔
شام پر قابض تکفیری دہشت گردوں کا نظریہ جہاد النکاح ملک میں خواتین بالخصوص اقلیتوں کی خرید و فروخت پر زور دیتا ہے۔
شام اس وقت کنیزوں کی کھلی منڈی بنتا جا رہا ہے، جنہیں ملک کے نئے حکمرانوں سے وابستہ دہشت گرد عناصر اغوا کر رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق علوی قبیلے کی لڑکی "میرا” کو حمص صوبے میں اس کے سکول سے اغوا کر لیا گیا اور بالآخر تصاویر سے معلوم ہوا کہ اس نے ایک اور نوجوان سے شادی کر لی ہے!
اس وقت شامی عوام اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے اندر اپنی خواتین کی حفاظت کو یقینی نہیں بنا سکتے کیونکہ ملک پر قابض تکفیری دہشت گرد عناصر انہیں اغوا کر سکتے ہیں۔
شام میں علویوں کی اسلامی کونسل نے اقوام متحدہ کو ایک خط میں ملک میں مزید 60 علوی لڑکیوں کے اغوا کئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔”