مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران بھر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مزدوروں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی ملاقات کے دوران رہبر انقلاب نے کہا کہ مزدور معاشرے کی پائیداری اور استحکام کا ایک بنیادی ستون ہے اور رواں سال کے نعرے "پیداوار کے لیے سرمایہ کاری” کی عملی تکمیل کے لیے اصل سرمایہ بھی مزدور ہیں۔
انہوں نے وزیر محنت کی گفتگو کی تائید کی اور کہا کہ میں اس نکتے پر زور دینا چاہتا ہوں کہ وزیر موصوف، ان کی وزارت اور حکومت کے دیگر متعلقہ شعبوں کو سمجھنا چاہئے کہ ان باتوں کے اصل مخاطب وہ خود ہیں۔
سابق صدر شہید ابراہیم رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے رہبر انقلاب نے کہا کہ شہید رئیسی کے دور میں متعدد بند اور نیم فعال کارخانوں کی بحالی ان کے اہم کارناموں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے معدنی کانوں میں پیش آنے والے حادثات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کی جسمانی سلامتی اور کام کی جگہ پر تحفظ ایک اہم مسئلہ ہے۔ اگرچہ حالیہ دو برسوں میں کانوں سے المناک خبریں سننے کو ملی ہیں، لیکن یہ مسئلہ صرف انہی تک محدود نہیں؛ دیگر صنعتوں اور کارخانوں سے بھی ایسے مسائل کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے سوشل سیکیورٹی اور فنی معیارات کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے تاکہ مزدور محفوظ طریقے سے کام کرسکیں۔
رہبر انقلاب نے کہا کہ اندرونِ ملک تیار کردہ اشیاء کو فروغ دینا چاہیے، اور اگر ان کی کوالٹی بہتر نہیں تو اس میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے۔ میں نے کچھ سال قبل کہا تھا کہ اگر ہمارے نوجوان پابندیوں کے باوجود بڑے بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہیں تو وہ یقینا کم ایندھن خرچ کرنے والی گاڑیاں بھی تیار کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے زور دیتے ہوئے کہ بیرونی مصنوعات کے لئے دروازے کھول دینا آسان کام ہے لیکن یہ طریقہ ملک، مزدور طبقے اور مجموعی طور پر قومی مفاد کے خلاف ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ملکی پیداوار کو ترجیح دیں اور اسے ایک ثقافت میں بدل دیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فلسطین کے مسئلے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں ظالمانہ پالیسیاں رائج ہیں جن کے ذریعے قوموں کو گمراہ کیا جارہا ہے، تاکہ فلسطین کا مسئلہ فراموش کردیا جائے۔ مسلمانوں کو اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ مختلف افواہوں، بے ربط باتوں اور نئے بے معنی مسائل کے ذریعے ذہنوں کو اصل مسئلے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر ہمیں بیدار رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ظلم و ستم صہیونی حکومت غزہ اور فلسطین میں کررہی ہے، وہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جسے نظر انداز کیا جاسکے۔ پوری دنیا کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔ نہ صرف صہیونی حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے بلکہ ان طاقتوں کے خلاف بھی آواز بلند ہونی چاہئے جو اس کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔
رہبر معظم نے امریکہ اور برطانیہ کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ حقیقی معنوں میں اس ظلم کا حامی ہے۔ اگرچہ سیاست کے میدان میں کچھ اور دعوے کیے جاتے ہیں، مگر حقیقت یہی ہے کہ مظلوم فلسطینی عوام صرف صہیونی حکومت ہی نہیں بلکہ امریکہ اور برطانیہ جیسی طاقتوں کے خلاف بھی نبردآزما ہیں۔