مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ثقافتی ورثے اور سیاحت کے وزیر صالحی امیری نے قاہرہ میں ڈی ایٹ کے رکن ممالک کے وزرائے سیاحت کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی ورثہ و ثقافت حذیفہ رحمان کے ساتھ ملاقات کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران پاکستانی عوام کا دوسرا گھر ہے اور ہم نے پاکستانی زائرین کے سفر کو آسان بنانے کے لیے اپنی سرحدوں کو متحرک کر دیا ہے اور مرجاوہ اور رمدان بارڈر ک پر رہائش اور ریستوراں سمیت بنیادی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
امیری نے دونوں ممالک کے گہرے ثقافتی، مذہبی اور تاریخی مشترکات کی طرف اشارہ ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، قدرتی اور سمندری سیاحت کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سیاحت کے میدان میں ایران کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس سیاحت کی تمام 20 قسمیں موجود ہیں اور ایران ثقافتی ورثے سے لے کر فطری، سمندری، صحرائی اور روحانی سیاحت کے 10 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ تاریخی آثار رکھتا ہے۔
اس ملاقات پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تمام شعبوں بالخصوص سیاحت کے میدان میں تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔