مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے یمن کے میزائل حملے کے بعد دی جانے والی دھمکیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اگر اس کی خودمختاری یا سلامتی کے خلاف کوئی بھی جارحانہ اقدام کیا گیا تو اس کا فوری، متناسب اور قانونی ردعمل دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک باضابطہ خط میں سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور صہیونی حکومت اگر کوئی عسکری مہم جوئی کریں تو وہ اس کے تمام نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
ایروانی نے مزید کہا کہ ایران اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کے خلاف کسی بھی خطرے یا طاقت کے استعمال کا دفاع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کے خلاف اس قسم کی اشتعال انگیز اور جارحانہ بیان بازی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ایرانی نمائندے نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر بحیرہ احمر کو عسکری مرکز میں تبدیل کرنے اور یمن میں غیرقانونی فوجی کارروائیاں انجام دینے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ اس قسم کی کارروائیاں نہ صرف خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
یہ مؤقف اس وقت سامنے آیا جب یمنی فورسز نے اسرائیل کے بن گوریان ایئرپورٹ پر میزائل حملہ کیا جس کا الزام اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی وزیر دفاع نے ایران پر عائد کیا اور تہران کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دی۔
اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے یمن کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کیے، جن میں ساحلی شہر الحدیدہ اور مشرق میں واقع ایک سیمنٹ فیکٹری شامل تھے۔ مجموعی طور پر اسرائیل نے 50 سے زائد فضائی حملے کیے۔