مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، عالمی عدالت انصاف نے 38 حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کی شرکت سے ہیگ میں فلسطینی سرزمین پر صیہونی غاصبوں کے جرائم کے حوالے سے سماعتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی جاری ہے۔
عدالت میں مالدیپ کے نمائندے نے اسرائیلی رژیم کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے پناہ گزین ادارے کی امدادی سرگرمیوں کو ختم کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک فلسطینی ریاست کے قیام سے متفق ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (بیت المقدس) ہو۔
میکسیکو کے نمائندے نے عدالت میں کہا کہ جنیوا معاہدے کے تحت، اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، انسانی امداد کے داخلے اور امدادی تنظیموں کی سرگرمیوں کا احترام کرنے کا پابند ہے۔
عدالت میں نمیبیا کے نمائندے نے کہا کہ صیہونی حکومت کو فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی اداروں کو کام کرنے سے روکنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کو فوری طور پر پانی، خوراک، بجلی اور طبی آلات کی ضرورت ہے اور اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں اس امداد کے داخلے میں سہولت فراہم کرنی چاہیے۔
انہوں نے عدالت سے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کے حوالے سے صہیونی دعوؤں کو مسترد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔