طاقت کے بجائے حکمت عملی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، سابق ایرانی وزیر خارجہ

طاقت کے بجائے حکمت عملی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، سابق ایرانی وزیر خارجہ

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق ایرانی وزیر خارجہ اور اسٹریٹجک خارجہ تعلقات کونسل کے سربراہ سید کمال خرازی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران کی بنیادی پالیسی نرمی اور ٹھوس حکمت عملی سے آگے بڑھنا بے جس کا اہم نمونہ خطے کے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایران کسی بیرونی طاقت پر انحصار کرتا تو کبھی اس قدر خودمختار انداز میں سرگرم عمل نہ ہوتا۔ آج ایران ایک طاقتور ملک کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے جو نہ صرف اپنی حفاظت کرسکتا ہے بلکہ بیرونی قوتوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے۔

خرازی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجی طاقت کے سائے میں ہمیں اپنی اسٹریٹجک حکمت عملی کو آگے بڑھانا ہوگا تاکہ ہم دوسرے ممالک کے ساتھ مستحکم اور متوازن تعلقات قائم کرسکیں۔ خطے میں آنے والی جغرافیائی و اسٹریٹجک تبدیلیوں نے ایران کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں کہ وہ اپنی حکمت عملی کے ذریعے خطے کے ممالک سے تعمیری گفتگو کرے۔

خرازی نے مزید کہا کہ آج اسرائیل غزہ پر مکمل تسلط حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے جو صہیونی حکومت کی دیرینہ پالیسی یعنی نیل سے فرات تک قبضے کی سازش کا حصہ ہے۔

ایرانی اسٹریٹجک کونسل کے سربراہ نے اسرائیل کی خلیج فارس پر تسلط کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران اور عرب ممالک کے درمیان سنجیدہ مذاکرات کے آغاز پر زور دیا اور کہا کہ خطے میں جو سیاسی بلوغت پیدا ہوئی ہے، اس کے پیش نظر ضروری ہے کہ ایران اور عرب ممالک کے درمیان بامعنی علاقائی مکالمہ شروع کیا جائے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے