صیہونی رژیم کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں فوری ٹرائل چلایا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مطالبہ

صیہونی رژیم کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں فوری ٹرائل چلایا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مطالبہ

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرائم کے ارتکاب کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2024 اور 2025 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے غیر قانونی ہیں اور جان بوجھ کر پانی، سیوریج، توانائی اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہیں، جس سے غزہ کے باشندوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کیا جاتا ہے۔

صیہونی حکومت کے جرائم میں برطانیہ کا کردار

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں لندن حکومت کی طرف سے صیہونی حکومت کو اسلحے کی مسلسل برآمدات پر بھی کڑی تنقید کی گئی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل میں سیاسی امور کی ڈائریکٹر کارلا میک لارن نے الجزیرہ کو بتایا کہ برطانوی حکومت ثبوتوں اور دستاویزات کی دستیابی کے باوجود صیہونی رژیم کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خطرناک خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صورت حال میں کہ جب صیہونی حکومت کی سزا سے فرار کے نتیجے میں فلسطینی مارے جا رہے ہیں؛ ان جرائم کے خلاف پرامن احتجاج کرنے کا حق اور ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جاتی ہے۔

میک لارن نے اسرائیلی حکومت کے اندھا دھند فضائی حملوں، وسیع ناکہ بندی اور غزہ کے عوام پر بڑے پیمانے پر تشدد کے بارے میں کہا کہ ان پالیسیوں سے ہزاروں شہریوں کی موت ہوئی ہے، جن میں زیادہ تر بچے ہیں، اور ان کارروائیوں کے نتیجے میں محصور غزہ کی پٹی کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجی دستے بڑے پیمانے پر قتل عام پر پابندی کے معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں جس پر اسرائیل کے فوری بین الاقوامی ٹرائل کی ضرورت ہے۔

میک لارن نے ایک بار پھر دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کے لیے تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے حق کا احترام کریں، غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے خلاف احتجاج کریں، اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ اقدامات کو روکیں۔

صیہونیت مخالف مظاہروں کو دبانا

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے اظہار یکجہتی کو دنیا بھر کے خطوں میں بے مثال جبر کا سامنا ہے، اور حکومتیں طلباء، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو گرفتار کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ میں اس طرح کا رویہ دیکھا گیا ہے اور یہ ممالک پرامن مظاہروں کو دبانے کا جواز فراہم کرنے کے لیے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے عوامی اظہار کو دبانے یا غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی پر تنقید کے خلاف ان ممالک کے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے کہ جو درج ذیل ہیں:
– جرمنی میں "دریا سے سمندر تک” کا نعرہ لگانا جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کی قانونی سزا ہے۔ ملک میں زیادہ تر فلسطینی حامی مظاہروں پر پابندی عائد ہے اور مظاہروں میں استعمال ہونے والی زبانوں پر بھی کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
جرمن فوجیوں کی طرف سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی بھی بہت سی اطلاعات ہیں۔
– برطانیہ میں فلسطین کی حمایت کے حوالے سے آزادی اظہار پر مکمل پابندی ہے۔

– فرانس میں فلسطین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرنے والوں کو دہشت گردی کی حمایت سمیت متعدد الزامات کے تحت سزائیں دی جاتی ہیں اور فلسطین کی حمایت میں پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔

– اسپین میں سیاسی کارکنوں سے بھی اوپر سے ملتے جلتے الزامات کے تحت پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

– آسٹریا میں؛ ملکی پولیس نے ویانا یونیورسٹی اور پولی ٹیکنک یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔

– سویڈن میں پرامن مظاہرین کو پابندیوں، تشدد اور متعدد قانونی مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

– ڈچ پارلیمنٹ نے "دریا سے سمندر تک” کا نعرہ لگانے پر پابندی لگا دی ہے اور ملک کے وزیر انصاف صیہونیت مخالف مظاہروں کے حق پر پابندیاں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

– امریکہ میں، ملک کی زیادہ تر یونیورسٹیوں میں غزہ کی جنگ کے خلاف طلباء اور عملے کے احتجاج اور اس جنگ میں اسرائیل کے ساتھ امریکہ کی ملی بھگت کی مخالفت دیکھنے میں آئی ہے۔
ان مارچوں کے شرکاء جنگ کے خاتمے، صیہونی حکومت کو امریکی ہتھیاروں کی امداد بند کرنے اور اسرائیلی کمپنیوں سے امریکی سرمایہ کاری کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مزید کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو بھی متعدد پابندیوں اور جبر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اردن میں حکومت پر تنقید کرنے یا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر الیکٹرانک کرائمز کے قانون کے تحت سیکڑوں افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے اور انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
مصری حکومت نے پرامن مظاہروں سے قبل ملک میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا ہے اور ان مظاہروں کے ہونے کے بعد انہیں دبا دیا ہے۔ تاہم
مصر میں اس وقت غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے