صیہونی رژیم نے تین ہزار مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، شیخ نعیم قاسم

صیہونی رژیم نے تین ہزار مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، شیخ نعیم قاسم

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں  حکومت  سے جنوبی لبنان سے قابض اسرائیلی فوج کو نکال باہر کرنے اور اس رژیم کو اپنے وعدوں کا پابند بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہماری تین اہم ترجیحات ہیں جن پر ہمیں توجہ دینی چاہیے۔ یہ ترجیحات حکومت اور قوم کے لیے اہم ہیں، اور سب کو ان کے حصول کے لیے کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ یہ لبنان کے استحکام اور ترقی کی ضامن ہیں۔

پہلی ترجیح صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنا، جنوبی لبنان سے انخلاء اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی رژیم اب تک 3000 سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکی ہے جب کہ حزب اللہ نے لبنانی حکومت اور اسرائیلی رژیم کے درمیان جنگ بندی  معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے اور ہم نے فوج مشن کو جنوبی علاقوں میں تعینات کرنے میں سہولت فراہم کی ہے۔ لبنانی حکومت اپنے ضامن ممالک پر دباؤ ڈال کر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرانے کی ذمہ دار ہے۔

شیخ قاسم نے تاکید کی کہ لبنانی حکومت کو جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنی چاہییں۔ جنوبی بیروت کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت میں صدر اور وزیر اعظم کا کل کا موقف اچھا تھا لیکن ہم حکومتی عہدیداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی آواز بلند کریں اور مزید کوششیں کریں۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے زور دیا کہ کل بیروت کے جنوبی مضافات پر اسرائیلی جارحیت امریکی حمایت سے کی گئی۔ لبنان میں امریکہ کے مفادات ہیں اور اسے سمجھنا چاہیے کہ لبنان میں استحکام کے بغیر یہ مفادات حاصل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمت جنگ بندی کے معاہدے کے لیے 100 فیصد پرعزم ہے، اور میں حکومتی اداروں سے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو جنگ بندی معاہدے کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ بعض حکومتی اہلکار غیر ملکی سفیروں سے وعدہ کرتے ہیں کہ وہ ہتھیاروں کو حکومت تک محدود کریں گے، جب کہ صیہونی فریق نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ صیہونی حکومت لبنان پر تسلط جمانا، ہماری سرزمین پر صیہونی بستیاں قائم کرنا اور لبنان کو کمزور کرنا چاہتی ہے اور امریکہ بھی ان مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ہم مشکل وقت میں ثابت قدم رہے اور دشمن کو ناکوں چنے چبوائے اور اسی وجہ سے وہ جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور ہوا۔ ہم اپنے طاقت کے عنصر اور لبنانی فوج اور حکومت کی طاقت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ لبنان کو مضبوط ہونا چاہیے اور ملک مزاحمت، فوج اور قوم کی تثلیث کی بدولت ہی مضبوط رہے گا۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دوسری ترجیح دشمن کی جارحیت کے بعد تباہ ہونے والے علاقوں کی تعمیر نو ہونی چاہیے۔ حکومت نے تعمیر نو کے عمل میں بہت تاخیر کی ہے، اور اس بارے میں خبردار کرنا ہمارا فرض ہے۔ حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ تعمیر نو کو اپنے ورک پلان میں شامل کرے، تعمیر نو کے لیے اپنا منصوبہ بنائے اور اس عمل کو شروع کرے۔
تیسری ترجیح ملک کی تعمیر اور حکومت سازی ہے اور اس مقصد کے حصول کا راستہ واضح ہے۔ تعمیر نو کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہو گا اور تعمیر نو سے انکار کا مطلب لبنانی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور معیشت اور ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ہم نے 50,755 ایسے لوگوں کو پناہ دی ہے جن کے گھر صیہونی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ ہو گئے تھے اور ہم نے 332,000 شہریوں کے گھروں کی مرمت بھی کی ہے۔ جب کہ یہ اقدامات حکومت کی ذمہ داری  ہے، ہم نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس کام کو انجام دیا ہے۔ ہم قابض حکومت کی جارحیت کو روکنے، ملک اور ریاست کی تعمیر نو کے لیے صدر اور وزیر اعظم کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ہم غداری کرنے والوں کی نہیں سنیں گے۔

شیخ قاسم نے لبنان کے آئندہ بلدیاتی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے انتخابی مہم کو منظم کرنے کے لیے امل موومنٹ کے ساتھ اتحاد بنایا ہے تاکہ موجودہ صورت حال کو بحران اور اختلاف سے نکال کر معاہدے کی طرف لے جایا جا سکے، بلدیاتی انتخابات کا بنیادی ہدف پسماندہ افراد کی خدمت اور ان کے مفادات کا تحفظ، ان کے رہائشی علاقوں کو ترقی دینا، ان کی محرومیوں کو دور کرنا اور دستیاب وسائل کے ذریعے ان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ ہماری رائے میں، بلدیاتی انتخابات عہدے یا ذاتی فائدے کے حصول کے لیے نہیں، بلکہ ذمہ داری کو نبھانے اور خدمت فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ہمیں گاؤں اور شہر کے اتحاد کو برقرار رکھنے اور ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنی چاہیے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے