مسلمانوں کو خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، یہ ملک اُن کا بھی ہے: سنجے سنگھ

سنجے سنگھ نے کہا کہ مسلمانوں کو یہ جتانے کی ضرورت نہیں کہ انہوں نے 1947 میں ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ یہ ملک ان کے آبا و اجداد کا ہے اور وہ اسی مٹی سے جڑے ہیں


عآپ لیڈر سنجے سنگھ / ویڈیو گریب
عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے حال ہی میں مسلمانوں کے تعلق سے ایک جذباتی بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے جب کوئی مسلم یہ کہتا ہے کہ 1947 میں ہم نے یہاں رہنے کا فیصلہ کیا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ ملک تمام ہندوستانیوں کا ہے اور ایسے میں کسی کو یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس نے یہاں رہنے کا فیصلہ لیا تھا، یہ ان کا ملک تھا اور رہے گا۔
سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’کئی بار ہمارے ساتھی جب اس بات کو کہتے ہیں کہ 1947 میں انہوں نے یہاں رکنے کا فیصلہ لیا، یہ سن کر مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ یہ آپ کا ملک تھا اور رہے گا۔ اس میں یہ بات کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ جب یہ بات میں سنتا ہوں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنے کئی مسلم ساتھیوں سے کہا ہے کہ کیوں کہتے ہو کہ ہم نے فیصلہ لیا، غور و فکر کیا اور سمجھا۔ یہ آپ کا ملک ہے، آپ کے دادا، آباؤ اجداد یہیں رہے ہیں، یہیں پیدا ہوئے ہیں تو یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
سنجے سنگھ نے مذکورہ بیان وقف املاک کے تحفظ کے حوالے سے منعقدہ ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اس موقع پر انہوں نے وقف بورڈ اور اس سے منسلک اراضی کے تحفظ کے مسائل پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا تحفظ صرف مسلم کمیونٹی کا تحفظ نہیں ہے بلکہ جین، ہندو، سکھ اور عیسائی سبھی مذاہب کی مذہبی سرزمین کا تحفظ ہے۔ اس پر حملہ تمام مذاہب پر حملہ کے مترادف ہے۔
سنجے سنگھ نے بی جے پی کی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وقف قانون کے ذریعہ مسلمانوں کے زمینوں کو کارپوریٹ ساتھیوں کو سونپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سنجے سنگھ کے مطابق عام آدمی پارٹی نے اس قانون کی مخالفت پارلیمنٹ میں، جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں اور سڑکوں پر بھی کیا ہے۔ ہم نے مخالفت کی ہے اور مستقبل میں بھی لڑائی جاری رکھیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔