پہلگام دہشت گردانہ حملہ پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا متنازعہ بیان، ’خواتین میں نہیں تھا بہادری کا جذبہ‘

پہلگام دہشت گردانہ حملہ پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا متنازعہ بیان، ’خواتین میں نہیں تھا بہادری کا جذبہ‘

راجیہ سبھا رکن نے کہا کہ ’’اگر سیاحوں نے اگنی ویر کی ٹریننگ لی ہوتی تو 3 دہشت گرد 26 لوگوں کو نہیں مار پاتے۔ سیاح ہاتھ جوڑ کر مارے گئے، وہاں موجود ہماری بہنوں میں بھی بہادری کا جذبہ نہیں تھا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی راجیہ سبھا رکن رام چندر جانگڑا</p></div><div class="paragraphs"><p>بی جے پی راجیہ سبھا رکن رام چندر جانگڑا</p></div>

بی جے پی راجیہ سبھا رکنرام چندر جانگڑا

user

پہلگام دہشت گردانہ حملہ پر بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن رام چندر جانگڑا نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاحوں نے اگنی ویر کی ٹریننگ لی ہوتی تو 3 دہشت گرد 26 لوگوں کو نہیں مار پاتے۔ سیاح ہاتھ جوڑ کر مارے گئے، وہاں موجود ہماری بہنوں میں بھی بہادری کا جذبہ نہیں تھا۔ یہ باتیں راجیہ سبھا رکن نے ہریانہ کے بھیوانی میں منعقد اہلیا بائی ہولکر سہ صد سالہ یادگاری مہم پروگرام میں کہیں۔

رام چندر جانگڑا نے کہا کہ پہلگام حملہ کے بعد ملک محسوس کر رہا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی ملک کے نوجوانوں کو جو ٹریننگ دینا چاہتے ہیں، وہ ٹریننگ اگر سیاحوں کے پاس ہوتی تو 3 دہشت گرد 26 لوگوں کو نہیں مار پاتے۔ اگر سیاحوں کے ہاتھوں میں لاٹھی، ڈنڈا کچھ بھی ہوتا اور وہ چاروں طرف سے دہشت گردوں کی طرف دوڑتے تو میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ شاید 5 یا 6 لوگوں کی جانیں جاتیں لیکن تینوں دہشت گرد بھی مارے جاتے۔ ہاتھ جوڑنے سے کوئی نہیں چھوڑتا، جو دہشت گرد مارنے کے لیے آئے ان میں رحم کا جذبہ نہیں تھا اس لیے ہاتھ جوڑ کر بھی گولی کا شکار ہو گئے۔ بہنوں کو تو اس وقت اہلیا بائی کی طرح جوابی حملہ کرنا چاہیے تھا۔

راجیہ سبھا رکن کے مطابق وزیر اعظم مودی نے نوجوانوں میں بہادری کا احساس پیدا کرنے کے لیے ایک بہت بڑی اسکیم ’اگنی ویر‘ کا آغاز کیا۔ اس کی مخالفت میں ہمارے نوجوانوں نے کتنی ٹرینیں جلا دیں اور کتنی سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کی تعلیم کے اندر کوئی کمی تھی، ان کی تعلیم میں قوم پرستی کا کوئی جذبہ نہیں تھا۔ بزدلوں کی تاریخ نہیں لکھی جاتی ہے، لیکن طویل عرصہ سے ہمیں بزدلی سکھائی اور بتائی گئی۔ بہادروں کی داستان تاریخ کے اوراق میں نہیں بلکہ گڑھوں میں دفن ہے۔ ہمیں مغلوں اور انگریزوں کی تاریخ پڑھائی گئی، ہمیں بہادروں کی تاریخ نہیں پڑھائی گئی، صرف ایک گاندھی خاندان کو ہی بتایا گیا۔ کیا تلوار یا ڈھال کے بغیر کبھی آزادی حاصل ہو سکتی ہے؟

بی جے پی راجیہ سبھا رکن کے مطابق ہندوستان میں جدوجہد آزادی کی تاریخ پڑھانے کی روایت ہمارے وزیر اعظم نریند مودی نے 2014 کے بعد شروع کی تھی۔ تاکہ ہمارے ملک کی خاتون میں اہلیا بائی ہولکر جیسا جذبہ ہو، اس میں جھانسی کی رانی لکشمی بائی جیسا جذبہ ہو۔ اگر وہ مذہب پر چلے تو ساوتری بنے، سیتا بنے، رادھا بنے، اگر بہادری کے راستہ پر چلے تو وہ اہلیا بائی بنے، جھانسی کی رانی لکشمی بائی بنے لیکن ہاتھ جوڑ کر رحم کی بھیک نہ مانگا کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے