جامعہ ملیہ تشدد معاملہ میں یونیورسٹی انتظامیہ نے اٹھایا سخت قدم، 7 طلبا کو کیا معطل، 20 طلبا کو ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ جاری

جامعہ انتظامیہ نے جن 7 طلبا کو معطل کیا ہے، ان میں سے 3 کو 3 سال کے لیے کیمپس سے معطل کیا گیا ہے، جبکہ بقیہ 4 طلبا کو ایک سال کے لیے معطل کیا گیا ہے۔


جامعہ ملیہ اسلامیہ (فائل)
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ 25 اپریل کو کیمپس احاطہ میں طلبا کے 2 گروپ متصادم ہو گئے تھے اور خوب ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ اس معاملے میں جامعہ انتظامیہ نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے 7 طلبا کو کیمپس سے معطل کر دیا۔ ساتھ ہی انتظامیہ نے تقریباً 20 طلبا کو ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ بھی جاری کیا ہے جس کا انھیں جلد جواب دینا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جواب تشفی بخش نہیں ہوا تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق جامعہ انتظامیہ نے جن 7 طلبا کو معطل کیا ہے، ان میں سے 3 طلبا کو 3 سال کے لیے کیمپس سے معطل کیا گیا ہے، جبکہ بقیہ 4 طلبا کو ایک سال کے لیے معطل کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سیکورٹی اہلکار اور اسٹاف نے فساد برپا کر رہے طلبا کو روکنے کی کوشش کی تو انھوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی اور ہاتھا پائی۔ ساتھ ہی کیمپس کی ملکیت کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس ہنگامہ میں عام طلبا کی زندگی خطرے میں پڑ گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ کیمپس احاطہ میں میوات اور ویسٹ یوپی کے طلبا کے درمیان تنازعہ ہوا تھا، جس میں بڑی تعداد میں عام طلبا زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کی مداخلت کے بعد یہ تنازعہ ختم ہوا تھا۔
جامعہ انتظامیہ کے ذریعہ 7 طلبا کی معطلی سے متعلق جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ جن بھی طلبا کی معطلی ہوئی ہے، وہ اس مدت تک جامعہ میں کسی بھی کورس میں داخلہ نہیں لے سکتے۔ ساتھ ہی ان کے پرانے داخلہ کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے معطل طلبا کو شناختی کارڈ سمیت دیگر دستاویزات جمع کرانے کو بھی کہا ہے۔
واضح رہے کہ 25 اپریل 2025 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر 8 واقع دین دیال اپادھیائے کوشل کیندر کے پاس شام 4.40 بجے طلبا کے 2 گروپ آپس میں متصادم ہو گئے تھے۔ طلبا کا اس ٹکراؤ نے تھوڑی دیر میں فساد اور تشدد کی شکل اختیار کر لی۔ اس کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان پتھراؤ شروع ہو گیا۔ طلبا کے ساتھ باہر سے آئے کچھ لوگ اپنے ساتھ لاٹھی ڈنڈے اور اسلحے بھی لے آئے۔ یہ سب کیمپس میں کیفے کے سامنے ہوا جہاں پر عام طلبا موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔