منی پور: وادیٔ امپھال میں 48 گھنٹے کے بند سے معمولات زندگی درہم برہم، سرکاری و پرائیویٹ دفاتر بھی بند

منی پور: وادیٔ امپھال میں 48 گھنٹے کے بند سے معمولات زندگی درہم برہم، سرکاری و پرائیویٹ دفاتر بھی بند

علاج سے متعلق ایمرجنسی حالت اور شروئی للی مہوتسو میں حصہ لینے کے لیے اخرل ضلع میں جانے والے لوگوں کو چھوڑ کر کسی بھی دیگر پرائیویٹ گاڑی کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>منی پور کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

منی پور میں سرکاری بس سے ریاست کا نام ہٹائے جانے کے خلاف میتئی تنظیم ’کوآرڈنیشن کمیٹی منی پور سالمیت‘ (سی او سی او ایم آئی) کی طرف سے اعلان کردہ 48 گھنٹے کے ریاست گیر بند کا وادیٔ امپھال میں وسیع اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جمعہ کے روز وادی کے 5 اضلاع میں معمولات زندگی بری طرح متاثر رہا۔ اس دوران سبھی کاروباری ادارے، تعلیمی ادارے، سرکاری اور پرائیویٹ دفاتر پوری طرح بند رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر دکھائی نہیں دیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق علاج سے متعلق ایمرجنسی حالت اور شروئی للی مہوتسو میں حصہ لینے کے لیے اُخرل ضلع میں جانے والے لوگوں کو چھوڑ کر کسی بھی دیگر پرائیویٹ گاڑی کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہے۔ بشنوپور اور تھوبل ضلعوں کے مختلف حصوں میں بند کی حامی کئی خواتین نے سنٹرل سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں کو روکا اور سیکورٹی گاڑیوں کے وِنڈ شیلڈ پر ’منی پور/کنگلی پاک‘ چسپاں کر دیا۔ کنگلی پاک منی پور کا قدیم نام ہے۔

جمعہ کی صبح امپھال مشرقی ضلع کے اینڈرو پارکنگ، کونگبا اور کھرئی علاقوں مین سڑک کنارے سبزی فروشوں نے اپنی دکانیں کھول لی تھیں، لیکن بند حامیوں نے انھیں اپنی دکانیں بند کرنے کو کہا۔ بند حامیوں نے امپھال مغرب ضلع کے اریپوک، سنگجامیئی اور کواکیتھیل میں بھی بند کو کامیاب بنایا۔ جمعرات کی شب بند حامیوں نے 2 کلومیٹر تک مشعل جلوس نکالا تھا اور نعرے لگائے تھے کہ ’منی پور کو تباہ نہیں کیا جا سکتا‘۔ راج بھون کی طرف جانے والے سبھی مقامات پر سنٹرل فورسز کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ منی پور حکومت نے بدھ کو ان الزامات کی جانچ کے حکم دیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ شروئی للی مہوتسو میں صحافیوں کو لے جا رہی بس میں سیکورٹی اہلکاروں نے ریاست کا نام چھپانے کے لیے مجبور کیا۔

الزام ہے کہ سیکورٹی فورسز نے اُس سرکاری بس کو روک دیا تھا، جس پر حکومت منگل کو اُخرل ضلع مین سیاحتی مہوتسو کی رپورٹنگ کرنے کے لیے صحافیوں کو لے جا رہی تھی، اور اطلاعات و رابطہ عامہ ڈائریکٹوریٹ (ڈی آئی پی آر) کے ملازمین کو بس کے شیشے پر لکھے ریاست کے نام کو سفید کاغذ سے چھپانے کے لیے مجبور کیا تھا۔ اس درمیان حکومت نے بند کی وجوہات کی جانچ کے لیے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری حکم کے مطابق حکومت نے 2 رکنی جانچ کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور کہا ہے کہ وہ 20 مئی کو گوالٹابی چیک پوسٹ کے نزدیک منی پور شروئی تہوار کی رپورٹنگ کرنے کے لیے میڈیا اہلکاروں کو لے جا رہی سیکورٹی اہلکاروں اور منی پور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بس سے جڑے حقائق و حالات کی جانچ کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے