زچگی کی رخصت ہر خاتون کا حق، کسی ادارے کو انکار کا اختیار نہیں: سپریم کورٹ

زچگی کی رخصت ہر خاتون کا حق، کسی ادارے کو انکار کا اختیار نہیں: سپریم کورٹ

خاتون کے وکیل کیو متھو کمار نے عدالت کو بتایا کہ اوما دیوی نے اپنی دوسری شادی کے بعد ہی سرکاری اسکول میں ملازمت شروع کی تھی اور پہلی شادی سے بچوں کے لیے بھی کبھی میٹرنٹی لیو نہیں لی۔ اس لیے دوسری شادی سے پیدا ہونے والے بچے پر ان کا حق ختم نہیں کیا جا سکتا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2017 میں زچگی فوائد ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے میٹرنٹی لیو کو 12 ہفتے سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دیا تھا۔ پہلے اور دوسرے بچے کے لیے خواتین کو مکمل میٹرنٹی لیو دی جاتی ہے، جبکہ گود لینے والی ماؤں کو بھی بچے کی حوالگی کے بعد 12 ہفتے کی چھٹی کا حق حاصل ہے۔

عدالت نے ایک بار پھر واضح کیا کہ میٹرنٹی لیو کا تعلق کسی ملازمت کی نوعیت سے نہیں بلکہ یہ تمام خواتین ملازمین کا مساوی حق ہے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے