واشنگٹن: امریکی انتظامیہ نے باوقار ہارورڈ یونیورسٹی کو محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی (ڈی ایچ ایس) کی جانب سے طلب کی گئی غیر ملکی طلباء کے طرز عمل کی رپورٹس جمع کرانے کے بعد بین الاقوامی طلباء کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے سی این این کی رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ایک بیان میں کہا ’’ہارورڈ اب غیر ملکی طلباء کو داخلہ نہیں دے سکتا اور موجودہ غیر ملکی طلباء کو منتقل ہونا ہوگا یا پھر اپنی قانونی حیثیت گنوانی ہوگی۔‘‘
ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سکریٹری کرسٹی نوم نے اپنے محکمے کو ہارورڈ کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (ایس ای وی پی) سرٹیفیکیشن کو ختم کرنے کا حکم دیا، جس میں یونیورسٹی کی جانب سے گزشتہ ماہ ڈی ایچ ایس کی جانب سے طلب کیے گئے غیر ملکی طلباء کے طرز عمل کا ریکارڈ حوالے کرنے سے انکار کا حوالہ دیا گیا۔
یہ فیصلہ ہارورڈ کے ایک چوتھائی سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کو متاثر کر سکتا ہے، جن کا گریجویشن کے بعد مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔ پروفیسروں کو خدشہ ہے کہ غیر ملکی طلباء کے بڑے پیمانے پر اخراج سے ادارے کی تعلیمی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے جس نے اپنی نظریاتی خودمختاری کے تحفظ کے لیے انتظامیہ کا سامنا کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ غیر ملکی طلباء کو داخلہ دینا ایک خصوصی حق ہے، حق نہیں۔ انہوں نے ہارورڈ کی قیادت پر اپنے ایک زمانے کے عظیم ادارے کو امریکہ مخالف، یہودی مخالف، دہشت گردی کے حامی مشتعل افراد کے اڈے میں تبدیل کر نے کا الزام لگایا۔‘‘
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ابیگیل جیکسن نے ایک بیان میں کہا ’’وہ امریکی طلبا کو منفی اثر ڈالنے والے وسیع پیمانے پر مسائل کو حل کرنے کے لیے کارروائی کرنے میں بار بار ناکام رہے ہیں اور اب انھیں اپنے اقدامات کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔‘‘