بامبے ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، 2 بیٹیوں کو 73 سالہ ’معذور والد‘ کی دیکھ بھال کی سونپی ذمہ داری
جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس کمل کھاتا کی بنچ نے کہا کہ ’’ایسے معاملات میں جائیداد کی ملکیت اہم نہیں ہوتی، بلکہ بزرگوں کی دیکھ بھال کرنا اور باوقار زندگی کو یقینی بنانا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔‘‘
بامبے ہائی کورٹ
بامبے ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں 2 بیٹیوں کو ان کے 73 سالہ ضعیف والد کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سنایا گیا جب عدالت کے سامنے والد کو ذہنی طور پر معذور قرار دیے جانے کے بعد ان کی کفالت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری طے کرنے کا معاملہ عدالت کے سامنے آیا۔ جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس کمل کھاتا کی بنچ نے کہا کہ ’’ایسے معاملات میں جائیداد کی ملکیت اہم نہیں ہوتی، بلکہ بزرگوں کی دیکھ بھال کرنا اور باوقار زندگی کو یقینی بنانا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔‘‘
واضح ہو کہ ضعیف شخص کو سر میں شدید چوٹ آئی تھی، جس کے بعد وہ بے ہوشی کی حالت میں آ گئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد بیٹیوں نے عدالت کا رخ کیا اور خود کو اپنے والد کے قانونی سرپرست کے طور پر مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے پایا کہ ضعیف شخص اب اپنے فیصلے خود نہیں لے سکتے اور ان کی کفالت و دیکھ بھال کے لیے ایک سرپرست کی ضرورت ہے۔ عدالت نے کہا کہ ذہنی معذوری سے متعلق معاملات میں جائیداد کے حقوق کی لڑائی سے زیادہ اہم ہے دیکھ بھال کی ذمہ داری۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ معاشرہ میں سرپرست کی تقرری کو اکثر جائیداد کے تنازعہ سے منسلک کر کے دیکھا جاتا ہے، لیکن یہ سوچ غلط ہے۔ عدالت نے 2 بیٹیوں کو والد کی صحت اور ذاتی فیصلوں سے متعلق معاملات کا اختیار دیا ہے، تاکہ ان کی دیکھ بھال مناسب طریقے سے ہو سکے۔ عدالت نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بیٹیوں نے اپنے والد کی زندگی کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے پہل کی اور انہیں تنہائی یا غفلت کا شکار نہیں ہونے دیا۔
قابل ذکر ہے کہ بیٹیوں کی اس عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان کے والد کو اپنی زندگی میں کئی طبی فیصلے لینے کی ضرورت ہوگی اور اس کے لیے کسی قابل اعتماد سرپرست کا ہونا لازمی ہے۔ عدالت نے یہ کہتے ہوئے عرضی کو منظور کر لیا کہ بزرگ لوگ کسی چیز کی طرح نہیں ہیں، جن کی قدر ان کی افادیت کے مطابق کی جائے۔ ان کے حقوق اور عزت کا ہر حال میں تحفظ کیا جانا چاہیے۔ واضح ہو کہ عدالت کے اس فیصلہ کو سماجی نقطۂ نظر سے بھی ایک مثبت پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔