راحت کے لئے کیس، مضبوط بنانا ہوگا، وقف ترمیمی قانون معاملہ میں درخواست گزاروں کو سپریم کورٹ کا مشورہ

راحت کے لئے کیس، مضبوط بنانا ہوگا، وقف ترمیمی قانون معاملہ میں درخواست گزاروں کو سپریم کورٹ کا مشورہ

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے منگل کے دن درخواست گزاروں سے کہا کہ انہیں عبوری راحت کے لئے اپنا کیس مضبوط بنانا ہوگا۔ چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے وقف ترمیمی قانون 2025 کے جواز کو چیلنج کرتی درخواستوں کی سماعت شروع کردی۔

بنچ نے کہا کہ 3 مسائل پر عبوری راحت کے لئے اپنا کیس مضبوط بنائیں۔ سینئر وکیل کپل سبل نے جیسے ہی اپنی بات رکھنی شروع کی بنچ نے یہ مشورہ دیا۔کپل سبل نے کہا کہ یہ قانون‘تاریخی قانونی اور دستوری اصولوں سے مکمل انحراف ہے اور اس کا مقصد وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنا ہے۔

مرکز کے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ سے گزارش کی کہ سماعت صرف 3 امور تک محدود رہے۔ وقف جائیدادوں کو عدالتوں کی طرف سے ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار‘ وقف بہ تصرف‘ریاستی وقف بورڈس اور سنٹرل وقف کونسل کی ہیئت پر سماعت ہو۔

سینئر وکلاء کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی نے اس کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں وہاں سے سماعت نہیں ہوسکتی۔ سماعت پورے معاملہ کی ہونی چاہئے۔ یہ وقف املاک پر منظم طریقہ سے قبضہ کا کیس ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ حکومت یہ ڈکٹیٹ نہیں کراسکتی کہ کونسے مسائل اٹھائے جائیں اور کونسے نہیں۔ واقف اللہ کو کوئی جائیداد وقف کردیتا ہے۔

ایک مرتبہ کوئی چیز وقف کردی جاتی ہے وہ وقف ہی رہتی ہے جبکہ نئے قانون میں اس سے مکمل انحراف کیا گیا ہے۔ وقف بورڈس پر مسلم فرقہ کا کنٹرول ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ غیرمسلموں کو وقف بورڈس کا سی ای او بنانے کی اجازت سکشن 23میں دی گئی ہے۔

انہوں نے ہندوؤں اور سکھوں کے انڈومنٹ بورڈ کے حوالہ سے کہا کہ ان بورڈس کے غیرسرکاری ارکان تک اُن ہی فرقوں کے ہوتے ہیں۔ وقف بورڈس کا معاملہ مختلف نہیں ہونا چاہئے۔ یہ معاملہ سیکولرازم کا نہیں ہے۔ وقف ایک مذہبی سرگرمی ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب درخواست گزاروں نے ملک کی سب سے بڑی عدالت سے کہا کہ نیا قانون وقف کے تحفظ کے مقصد سے بنایا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ وقف املاک ہتھیانے کے لئے بنا ہے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے