آپریشن سندور: پاکستانی فوج کے دعویٰ کا سوشل میڈیا صارفین نے اڑایا مذاق، انٹرنیشنل میڈیا میں بھی فضیحت کا سامنا
میرو نام کی ایک سوشل میڈیا صارف نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو اور کلپس کا استعمال اپنے دعوے کے لیے کر رہی ہے جو اپنے آپ میں مضحکہ خیز ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ’آپریشن سندور‘ کے تحت میزائل، ڈرون حملوں اور گولی باری کے بعد اب جنگ بندی ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک کے فوج کے اعلیٰ عہدیداران نے پریس کانفرنس کر جنگ کے درمیان ایک دوسرے کو پہنچائے گئے نقصانات کی جانکاری دی ہے۔ ہندوستانی فوج نے 100 دہشت گردوں کو مارنے، دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے، پاکستانی فوج کے ایئربیس اور تقریباً 40 پاکستانی جوانوں کو ہلاک کرنے کی بات کہی ہے۔ ہندوستانی فوج کی پریس کانفرنس کے بعد کچھ سوشل میڈیا صارفین نے لکھا کہ یہ انتہائی متاثر کن تھا اور اپنی باتوں کی تصدیق بھی انھوں نے بہتر انداز میں کی۔
دوسری جانب پاکستانی فوج نے اپنی پریس کانفرنس میں ہندوستان کے فوجی اڈوں کو نقصان پہنچانے کی بات کہی ہے، جس کا مذاق بن رہا ہے۔ پاکستانی فوج کے دعووں کی ہندوستانی فوج نے ثبوت کے ساتھ قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ ہندوستانی فوج نے دکھایا کہ ہندوستانی فوجی اڈے صحیح سلامت ہیں، انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے سرسا سے دہلی تک کو نشانہ بنائے جانے پر لوگوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خوب مزے لیے۔ صارفین نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ہندوستانی فوج کی نقل کر دعوے تو بڑے بڑے کیے لیکن ان کے پاس ویڈیو، فوٹیج یا پھر تصویر تک نہیں ہے، جس سے وہ یہ ثابت کر سکے کہ ان کے دعوے صحیح ہیں۔ یہاں تک کہ صارفین نے پاکستانی فوج کی پریس کانفرنس کو سرکس تک سے تشبیہ دے دی۔
میرو نام کی ایک سوشل میڈیا صارف نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو اور کلپس کا استعمال اپنے دعوے کے لیے کر رہی ہے جو اپنے آپ میں مضحکہ خیز ہے۔ ہندوستانی فوج کی تعریف ضرور کرنی ہوگی جس نے جے ایف-16 کو نقصان پہنچانے کا ثبوت دیا ہے۔ اس درمیان لوگوں نے یہ بھی سوال کیا کہ پاکستانی لوگ اپنے فوج کی پریس کانفرنس کیوں نہیں شیئر کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ ان کی پریس کانفرنس اسکولی بچوں کی طرح جھوٹ پر مبنی تھی۔ یہی نہیں ’اسکائی نیوز‘ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی پاکستانی فوج پر سوال کھڑے کرنے والے رپورٹس بنائے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔