مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے ہند۔پاک کے ساتھ مل کر کام کرو ں گا : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ

مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے ہند۔پاک کے ساتھ مل کر کام کرو ں گا : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ

نیویارک/واشنگٹن (پی ٹی آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کیلئے اتوار کے دن ہندوستان اور پاکستان کی مضبوط اور طاقتور قیادت کی ستائش کی۔ اُنہوں نے پیشکش کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کا حل ڈھونڈنے کیلئے دونوں ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

ہندوستان کا ہمیشہ سے یہی کہنا رہا ہے کہ کشمیر باہمی معاملہ ہے اور اِس میں کسی تیسرے فریق کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہندوستان زوردے کر کہتا رہا ہے کہ مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیر اور لداخ اُس کے اٹوٹ حصے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہاکہ میں دونوں ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہوں گا تاکہ ہزاروں سال پرانے مسئلہ کا حل نکل آئے۔ ہندوستان اور پاکستان کی قیادت پر اوپر والا کرم کرے جنہوں نے اچھا کام کیا ہے۔ صدرٹرمپ نے ہفتہ کے دن ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تمام حملے روک دینے کی مفاہمت کے چند گھنٹے بعد یہ بات کہی۔

اُنہوں نے کہاکہ مجھے ہندوستان اور پاکستان کی قیادت پر بڑا فخر ہے جنہوں نے موجودہ جارحیت کو روکنے میں فہم وفراست کا مظاہرہ کیا۔ اگر یہ جنگ جاری رہتی تو کئی جانیں جاتی اور بڑی تباہی آتی۔ اُنہوں نے کہاکہ لاکھوں بے قصور لوگ مارے جاتے۔ اُنہوں نے اس پر بات نہیں کی ہے لیکن وہ اِن دو عظیم ممالک کے ساتھ تجارت قابل لحاظ حد تک بڑھانے والے ہیں۔

اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ نے اتوار کے دن کہاکہ وہ کشمیر تنازعہ کی یکسوئی کیلئے صدرٹرمپ کی آمادگی کی ستائش کرتا ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب پاکستان نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان صلح صفائی کرانے میں امریکی صدر ٹرمپ کے ”تعمیری رول“ کا خیر مقدم کیا۔

دفتر خارجہ پاکستان نے اسلام آباد میں ایک بیان میں صدرٹرمپ کی ستائش کی کہ وہ نام نہاد کشمیرتنازعہ کی یکسوئی میں مدد دینے کو تیار ہیں۔ صدرٹرمپ نے کہاکہ یہ دیرینہ مسئلہ جنوبی اشیاء اور اُس کے آگے امن وسلامتی پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے۔

پاکستان نے کہاکہ اُس کا پھر کہنا ہے کہ کشمیر تنازعہ کی یکسوئی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونی چاہئے۔ پاکستان امریکہ اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ ملکر خطہ میں امن سلامتی اور خوشحالی کو بڑھاوا دینے کا پابند ہے۔ وہ امریکہ کے ساتھ شراکت داری خاص طورپر تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعاون کے سلسلہ میں بڑھانا چاہتا ہے۔





[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے