ملک کے لیے سبھی جان قربان کرنے کو تیار، چنڈی گڑھ میں ’سول ڈیفنس والنٹیرس‘ بننے کے لیے جمع ہوئی لوگوں کی بھیڑ

ملک کے لیے سبھی جان قربان کرنے کو تیار، چنڈی گڑھ میں ’سول ڈیفنس والنٹیرس‘ بننے کے لیے جمع ہوئی لوگوں کی بھیڑ

سول ڈیفنس رجسٹریشن و ٹریننگ کیمپ میں نوجوانوں نے ’وندے ماترم‘ کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی کمشنر نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں، تربیت حاصل کریں اور ضرورت کے وقت ملک کی خدمت کریں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ جیسے بنتے حالات کو دیکھ کر سرحدی علاقوں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ حالانکہ اب جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے، لیکن پاکستان کی آئندہ کسی بھی ناپاک حرکت کا جواب دینے سے ہندوستان پیچھنے نہیں ہٹنے والا۔ ’آپریشن سندور‘ کے بعد پاکستان کی ناپاک حرکتوں کو ہندوستانی فوج نے نہ صرف ناکام بنایا ہے، بلکہ جوابی کارروائی بھی کی ہے۔ ایسے حالات میں نوجوان طبقہ بڑی تعداد میں آگے بڑھ کر ملک کی خدمت کرنے کو کوشاں دکھائی دے رہا ہے۔ ہندوستانی باشندے جنگ کی صورت میں پاکستان سے لڑنے اور اپنی جان قربان کرنے کو بھی تیار ہیں۔ اس کا نظارہ چنڈی گڑھ میں اس وقت دیکھنے کو ملا جہاں سول ڈیفنس والنٹیرس بننے کے لیے لوگوں کی زبردست بھیڑ جمع ہو گئی۔

دراصل چنڈی گڑھ انتظامیہ کی جانب سے نوجوانوں کو سول ڈیفنس والنٹیرس کی شکل میں جڑنے اور ایمرجنسی حالت میں مدد کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس اپیل پر ہفتہ کی صبح 10.30 بجے سیکٹر 18 واقع ٹیگور تھیٹر میں سول ڈیفنس رجسٹریشن و ٹریننگ کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے لیے صبح سے ہی نوجوان طبقہ ٹیگور تھیٹر پہنچنا شروع ہو گیا۔ ان نوجوانوں نے ’وندے ماترم‘ اور ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے بھی بلند کیے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں، تربیت حاصل کریں اور ضرورت کے وقت ملک کی خدمت کے لیے تیار رہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھ کر انتظامیہ بھی حیران رہ گئی۔ بھیڑ قابو سے باہر نظر آنے لگی تو نوجوانوں کو سیکٹر 17 جانے کے لیے کہا گیا۔ ٹیگور تھیٹر سے سیکٹر 17 جاتے ہوئے نوجوان حب الوطنی کے نعرے بلند کرتے نظر آئے۔ بتایا جاتا ہے کہ نوجوانوں کا جوش اتنا بڑھا ہوا ہے کہ رجسٹریشن کے لیے چنڈی گڑھ سے باہر کے لوگ بھی پہنچ گئے۔ حالانکہ چنڈی گڑھ انتظامیہ نے ان سے رجسٹریشن نہ کروانے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا ہے کہ جو مقامی افراد ہوں گے، ان سے ہی مدد لی جا سکتی ہے، کیونکہ باہری لوگوں کا فوری جائے وقوع پر پہنچنا ممکن نہیں ہو پاتا ہے۔

یہ صورت حال صرف چنڈی گڑھ کی نہیں ہے، بلکہ پنجاب سے لے کر جموں و کشمیر تک کی ہے۔ مقامی لوگ پاکستانی حملہ سے بچنے کی جگہ آمنے سامنے مقابلہ کرنے پر آمادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ جموں میں سرحد سے ملحق ایک گاؤں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہاں خواتین اپنے بچوں کو بتا رہی ہیں کہ حملے کے وقت کیا کرنا ہے، اور سابق فوجی اپنے علاقوں میں نوجوانوں کو سمجھا رہے ہیں کہ ملک کی خدمت کس طرح کرنی ہے۔ فیروز پور بارڈر پر مہوا گاؤں کے بزرگ کہتے ہیں کہ ’’ہم 1965 اور 1971 کی جنگ میں بھی کہیں نہیں گئے تھے۔ اس بار بھی نہیں جائیں گے۔ ہمارے جوانوں نے جس طرح پاکستان کو جواب دیا ہے، ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جو ضرورت ہوگی، ہم دیں گے، اپنی جان تک دینے کو ہم تیار ہیں۔‘‘

مہوا گاؤں کی سرپنچ نرملا دیوی نے گاؤں والوں سے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ ’’گھر میں راشن پانی جمع کر لو، بچوں کو سکھا دو کہ مشکل حالات میں کیا کرنا ہے۔ اگر جنگ ہوتی ہے تو گاؤں نہیں چھوڑیں گے، پاکستان کو سبق سکھانا ضروری ہے۔‘‘ یہ بیان سرپنچ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی سے قبل دیا تھا، لیکن اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ آئندہ اگر پاکستان کے ساتھ کشیدگی پھر بڑھتی ہے، جنگ والے حالات پھر پیدا ہوتے ہیں، تو کوئی بھی پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اُری سیکٹر میں پاکستانی حملوں کے باوجود گاؤں میں افرا تفری نہیں دیکھنے کو ملی۔ لوگ معمول کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک مقامی دیہی شخص نے کہا کہ پاکستان ہم سے کبھی نہیں جیتا، اب تو ہیٹ ٹرک لگے گی۔ کشمیر میں امن پاکستان کو پسند نہیں آتا، اس لیے وہ حملہ کر رہا ہے، لیکن ہم اپنی فوج کے ساتھ پوری طاقت سے کھڑے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کے ایک گاؤں میں رہنے والے مقبول خان نامی بزرگ کہتے ہیں کہ پاکستان کا کشمیر، مسلمان… یہ سب ڈراما ہے۔ پاکستان نے ہمارے گھروں پر گولے برسائے۔ اگر انھیں واقعی مسلمانوں کی فکر ہوتی تو ہمارے گھر نہیں اڑاتے۔ مقبول نے گولوں کے ٹکڑے دکھائے، ٹوٹا گھر دکھایا اور کہا کہ یہ ہے پاکستان کی حقیقت، اب تو سبق سکھانے کا وقت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے