ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام تبدیل، سورین حکومت نے نئے نام ’ویر بدھو بھگت یونیورسٹی‘ کو دی منظوری

منوج پانڈے نے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام تبدیل کیے جانے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج جب ویر بدھو بھگت جی کو احترام دینے کی بات آئی تو ہیمنت سورین حکومت کے عزائم ظاہر ہوئے۔


جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین / آئی اے این ایس
جھارکھنڈ میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی قیادت والی حکومت نے ایک مشہور یونیورسٹی کا نام بدلنے کا فیصلہ لیا ہے۔ گزشتہ 8 مئی کو ہیمنت سورین کی صدارت والی کابینہ کی میٹنگ میں راجدھانی رانچی واقع ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام بدل کر ’ویر بدھو بھگت یونیورسٹی‘ کرنے کو منظوری دی گئی۔ سورین حکومت کے اس فیصلے پر اب سیاست شروع ہو گئی ہے۔ ایک طرف برسراقتدار طبقہ کے لیڈران اسے ریاستی وقار کا معاملہ قرار دے رہے ہیں، دوسری طرف بی جے پی حکومت پر حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔
ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام بدل کر ’ویر بدھو بھگت یونیورسٹی‘ کرنے والے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے جے ایم ایم کے مرکزی ترجمان منوج پانڈے نے کہا کہ آج جب ویر بدھو بھگت جی کو احترام دینے کی بات آئی تو ہیمنت حکومت کے عزائم ظاہر ہوئے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی والوں کا بھی اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ انھوں نے ریاست کے وزیر ب رائے اعلیٰ و تکنیکی تعلیم سدیویہ کمار سونو کا اس بہادری والے فیصلے کے لیے شکریہ بھی ادا کیا۔
ریاست کی وزیر برائے زراعت و مویشی پروری شلپی نیہا نے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام بدلے جانے پر وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے تئیں اپنا شکریہ ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ 2024 کے سرمائی اجلاس کے دوران ایوان میں انھوں نے وقفہ صفر کے دوران حکومت کے سامنے یہ مطالبہ رکھا تھا۔ کابینہ کا یہ فیصلہ ’کول انقلاب‘ کے ہیرو ویر بدھو بھگت کے تئیں احترام ظاہر کرنے والا ہے۔
دوسری طرف بی جے پی نے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے اس فیصلے کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ بی جے پی نے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام بدلنے کے فیصلے کو حکومت کی سیاسی نوٹنکی قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے ریاستی ترجمان اجئے ساہ نے کہا کہ ’’پہلے وزیر اعلیٰ اپنے والد کے نام والے پُل کا نام بدل کر ویر بدھو بھگت کریں۔ ریاستی حکومت کا ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی کا نام بدلنے کا فیصلہ نہ صرف ایک محب وطن شخصیت کی بے عزتی ہے، بلکہ ریاست کے قبائلی ہیروز کے احترام کے ساتھ بھی کھلواڑ ہے۔‘‘ انھوں نے وزیر اعلیٰ سورین پر کنبہ پروری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ذیلی راجدھانی دمکا ضلع میں جب میوراکشی ندی پر ریاست کا سب سے بڑا پُل بنا، تو اس کا نام قبائلی ہیرو بابا تلکا مانجھی کے نام پر نہ رکھ کر وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اپنے والد شیبو سورین کے نام پر رکھ دیا۔ یہی نہیں، غریب کنبوں کو سال میں دو بار ملنے والے دھوتی-ساڑی منصوبہ کا نام بھی وزیر اعلیٰ نے اپنے دادا-دادی، سونا-سوبرن کے نام پر دیا، جبکہ اس منصوبہ کا نام کسی قبائلی سماج کے ہیرو کے نام پر بھی رکھا جا سکتا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ نے قبائلی ہیروز کو درکنار کر دیا اور اپنے کنبہ کے لوگوں کے نام پر منصوبہ کا نام رکھ دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ویر بدھو بھگت کوئی معمولی انسان نہیں تھے۔ 1857 کو پہلی جنگ آزادی سے قبل 32-1831 میں ہی کول انقلاب کے ذریعہ بدھو بھگت نے انگریزوں کے دانت کھٹے کر دیے تھے۔ ان پر اس وقت انگریزوں نے 100 روپے انعام رکھا تھا۔ ریاستی عوام کا کہنا ہے کہ ایسے قبائلی عظیم جنگجو کو احترام ملنا ہی چاہیے۔ جھارکھنڈ کے لوگ حکومت کے اس فیصلے سے خوش نظر آ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔