لال قلعہ پر مالکانہ حق والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج، عرضی دہندہ نے خود کو بتایا تھا قانونی جانشیں

چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے عرضی کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف داخل اس عرضی پر غور کرنے سے ہی انکار کر دیا۔


لال قلعہ پر مالکانہ حق کا دعویٰ کرنے والی عرضی کو آج سپریم کورٹ نے خارج کر دیا۔ سلطانہ بیگم نامی خاتون نے یہ عرضی داخل کی تھی جس میں اس نے خود کو مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر دوئم کے پرپوتے کی بیوہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے قانونی جانشیں بتا کر لال قلعہ پر قبضہ طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس نے اس معاملے میں سوال کیا کہ اگر دلیلوں پر غور کیا جائے تو صرف لال قلعہ ہی کیوں، پھر تو آگرہ قلعہ اور فتح پور سیکری وغیرہ قلعے کیوں نہیں؟
چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے عرضی کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف داخل اس عرضی پر غور کرنے سے قطعاً انکار کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رِٹ پٹیشن غلط اور بے بنیاد تھی۔ اس پر غور نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنچ نے عرضی دہندہ سلطانہ بیگم کے وکیل کو عرضی واپس لینے کی اجازت نہیں دی۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ وہ ملک کے پہلے مجاہد آزادی کے کنبہ کی رکن ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی ہائی کورٹ کی ایک ڈویژنل بنچ نے 13 دسمبر 2024 کو ہائی کورٹ کے سنگل جج کے دسمبر 2021 کے فیصلے کے خلاف سلطانہ بیگم کی اپیل کو خارج کر دیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ چیلنج ڈھائی سال کی تاخیر کے بعد کیا گیا تھا اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس سلسلے میں بیگم نے کہا کہ وہ اپنی خراب صحت اور بیٹی کے انتقال کے سبب اپیل داخل نہیں کر سکی۔ اس پر ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ہمیں یہ وضاحت ناکافی لگتی ہے، کیونکہ ڈھائی سال کی تاخیر کچھ زیادہ ہے۔ عرضی کو بھی کئی دہائیوں سے زیادہ کی تاخیر کے سبب خارج کر دیا گیا تھا۔ اس تاخیر کے لیے معافی کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔