کانپور: دھماکوں سے لرز اٹھی پانچ منزلہ عمارت، آگ میں جھلس کر 3 بچوں سمیت 5 لوگوں کی دردناک موت

کانپور: دھماکوں سے لرز اٹھی پانچ منزلہ عمارت، آگ میں جھلس کر 3 بچوں سمیت 5 لوگوں کی دردناک موت

چمن گنج علاقے کے گاندھی نگر میں واقع عمارت میں آتشزدگی میں شوہر-بیوی اور ان کے تین بچوں کی موت ہو گئی۔ 8 گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے بعد آگ پر قابو پایا جا سکا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
user

کانپور میں ایک دردناک حادثہ پیش آیا ہے۔ یہاں چمن گنج علاقے کے گاندھی نگر میں واقع ایک پانچ منزلہ عمارت میں اتوار کی رات ہوئی شدید آتشزدگی میں ایک ہی کنبہ کے 5 لوگوں کی جھلس کر موت ہو گئی۔ مہلوکین میں شوہر-بیوی اور ان کے تین بچے شامل تھے۔ 8 گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے بعد سبھی کی لاش کو برآمد کر لیا گیا۔

عمارت میں لگی آگ کو بجھانے کی کوشش میں فائر بریگیڈ کی ایک درجن سے زیادہ گاڑیاں رات کو موقع پر پہنچی تھیں لیکن حالت پر 8 گھنٹے کی سخت مشقت کے بعد قابو پایا جا سکا۔ ڈی سی پی دنیش ترپاٹھی کے مطابق دو لوگوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے لیکن ان کی حالت پر کچھ بھی جانکاری نہیں دی گئی۔

ڈی سی پی کا کہنا تھا کہ میڈیکل ایگزمینیشن کے بعد ہی حالت صاف ہو سکے گی۔ انہوں نے تین لوگوں کے عمارت میں پھنسے ہونے کی بات بتائی تھی لیکن اب پتہ چلا کہ عمارت میں پھنسے کنبہ کے سبھی پانچ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔

اب تک کی اطلاع کے مطابق عمارت کی نچلی منزل پر جوتے کا کارخانہ تھا اور اوپر کی منزلوں پر لوگ رہتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

رات 12:15 بجے ہائیڈرولک پلیٹ فارم لایا گیا، جس سے بچاؤ مہم میں تیزی آئی۔ دوپہر ایک بجے آگ پر قابو پا لیا گیا لیکن دھوئیں کی وجہ سے رکاوٹ آئی۔ اس درمیان دیر رات 1:20 بجے پھر آگ لگ گئی۔ قریب 1:45 بجے آگ بجھانے کے بعد فائر بریگیڈ کے اہلکار اندر داخل ہوئے لیکن پہلی منزل پر پھر آگ لگ گئی۔ آگ پر 2:45 بجے قابو پایا جا سکا۔

بتایا جاتا ہے کہ آگ سب سے پہلے پہلی منزل پر لگی اور اس کے بعد ایک ساتھ تین دھماکے ہوئے۔ اس کے بعد جب آگ تیسری منزل پر پہنچی تو دو اور زوردار دھماکے ہوئے۔ تیسرا دھماکہ پانچ منٹ بعد ہوا۔ اندیشہ ہے کہ ایل پی جی سلنڈر پھٹ گئے ہوں گے۔ محض 20 منٹ کے وقفے میں آگ پانچویں منزل تک پہنچ گئی۔

 جاج مئو کے رہنے والے مستاح الحق عشرت نے بتایا کہ ان کا 45 سالہ بھتیجہ دانش، ان کی بیوی ناظرین، 15 سالہ بیٹی سارہ، 12 سالہ ثمرہ اور 7 سالہ عنایا تیسری منزل پر تھے جو آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔ دانش کے بزرگ والد عقیل کو محفوظ طور پر نکال لیا گیا۔

جس عمارت میں آگ لگی وہاں نہ تو ایمرجنسی گیٹ تھا اور نہ ہی آگ بجھانے کے انتظام تھے۔ تنگ سڑک ہونے کی وجہ سے فائر بریگیڈ اہل کاروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ عمارت محمد کاشف کی ہے۔ پہلی اور دوسری منزل پر جوتا-چپل بنانے کی فیکٹری ہے جبکہ تیسری اور چوتھی منزل پر کاشف اور بھائی دانش کا کنبہ رہتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے