وزیر اعظم، ڈیڈ لائن کے بغیر ہیڈ لائن دینے کے ماہر: جئے رام رمیش

وزیر اعظم، ڈیڈ لائن کے بغیر ہیڈ لائن دینے کے ماہر: جئے رام رمیش

نئی دہلی (پی ٹی آئی) کانگریس نے اتوار کے دن دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندرمودی نے ذات پات کی مردم شماری پر ”مایوسانہ یوٹرن“ لیا ہے۔

پارٹی نے پوچھا کہ آیا اُن میں اتنی ایمانداری ہے کہ وہ یہ تسلیم کریں کہ اُن کی حکومت نے اِس معاملہ میں اپنی پالیسی باقاعدہ تبدیل کردی۔ آیا وہ بتائیں گے کہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کب ہوگی۔ پارٹی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہاکہ وزیر اعظم نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے معاملہ میں اچانک مایوسانہ مکمل یوٹرن لیا ہے۔

اُنہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ 28 اپریل 2024 کو ایک ٹی وی انٹرویو میں مودی نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرنے والے تمام افراد کو ”اربن نکسل“ قراردیا تھا۔ 20 جولائی 2021 کو مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ اُس نے پالیسی معاملہ کے تحت درج فہرست ذاتوں وقبائیل کو چھوڑ کر ذات پات پر مبنی مردم شماری نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

21ستمبر 2021 کو سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں حکومت نے واضح طورپر کہا تھا کہ مردم شماری (2021) سے درج فہرست ذاتوں وقبائیل کو چھوڑ کر دیگر ذاتوں کی جانکاری نہ اکھٹا کرنا سوچا سمجھا پالیسی فیصلہ ہے جو مرکزی حکومت نے لیا ہے۔ جئے رام رمیش نے کہاکہ مودی حکومت نے واضح طورپر سپریم کورٹ سے گزارش کی تھی کہ وہ دیگر پسماندہ طبقات کیلئے ذات پات پر مبنی مردم شماری کا حکم نہ دے۔

کانگریس قائد نے وزیر اعظم سے تین سوالات کئے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ آیا وزیر اعظم ایمانداری سے تسلیم کریں گے کہ اُن کی حکومت نے 11 سال بعد ذات پات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے اپنی پالیسی باقاعدہ تبدیل کردیں۔ آیا وہ عوام اور پارلیمنٹ کو اس کی وجوہات بتائیں گے۔ اُنہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم بتائیں گے کہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کب کرائی جائے گی۔

اپوزیشن پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی ڈیڈ لائن کے بغیر ہیڈ لائن دینے کے ماہر ہیں۔ حکومت کا ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ توجہ ہٹانے کا حربہ ہے۔ پہلگام حملہ کے بعد پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ ایسے میں حکومت نے توجہ ہٹانے کیلئے یہ اقدام کیا۔ کانگریس کے بشمول اپوزیشن جماعتیں ملک گیر ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ بہار،تلنگانہ اور کرناٹک جیسی بعض ریاستوں میں یہ سروے ہوچکا ہے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے