چندر شیکھر آزاد نے سماجوادی پارٹی کے خلاف مورچہ کھولا، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا

اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی جس کی سربراہی اکھلیش یادو کر رہے تھے۔ اس وقت کئی سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے تنازعات تھے۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
جیسے جیسے اتر پردیش میں لوک سبھا انتخابات قریب آرہے ہیں، دلت ووٹوں کی سیاسی جنگ تیز ہوتی جارہی ہے۔ تازہ ترین معاملہ چندر شیکھر آزاد کا ہے، جو نگینہ سے رکن پارلیمنٹ بنے ہیں، اور انہوں نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی پچھلی حکومت پر دلتوں کے ساتھ کھلے عام امتیازی سلوک کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ چندر شیکھر نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ 2012 سے 2017 تک ایس پی حکومت کے تقرری کے عمل کی جانچ کی جائے۔
اس خط میں چندر شیکھر نے دعویٰ کیا کہ ایس پی حکومت نے اس وقت کے دوران جان بوجھ کر شیڈول کاسٹ (ایس سی) اور شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کے امیدواروں کی تقرری نہیں کی۔ انہوں نے اسے "نفرت انگیز اور دلت مخالف ذہنیت” کا نتیجہ قرار دیا۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت نے آئینی ریزرویشن کے قواعد پر عمل نہیں کیا اور ہزاروں اہل امیدواروں کو ملازمت دینے سے انکار کیا۔
نگینہ کے رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ملازمتوں کا نہیں بلکہ سماجی انصاف کا بھی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور ان دلت نوجوانوں کو انصاف فراہم کریں جن کے حقوق چھینے گئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ 2012 سے 2017 کے درمیان اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی جس کے سربراہ اکھلیش یادو تھے۔ اس وقت کئی سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے تنازعات تھے۔ خاص طور پر ریزرو کیٹیگریز کے امیدواروں کی تقرری میں تاخیر، طریقہ کار کی خامیوں اور ریزرویشن قوانین کو نظر انداز کرنے کے الزامات تھے۔ بھرتی کے کئی امتحانات یا تو منسوخ کر دیے گئے یا طویل عرصے تک پھنسے رہے۔
چندر شیکھر آزاددلتوں کے مسائل پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ نگینہ سیٹ سے ان کی جیت نے ثابت کر دیا ہے کہ دلت برادری اب روایتی پارٹیوں کے علاوہ نئے متبادل کی تلاش میں ہے۔ ایسے میں ان کا حملہ ایس پی کے لیے سیاسی طور پرتناؤ کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ اسمبلی انتخابات پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر مغربی اتر پردیش کے ان علاقوں میں جہاں دلت آبادی فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔