ہماچل پردیش: عدالت نے سنجولی مسجد کی سبھی منزلیں توڑنے کا سنایا فیصلہ، وقف بورڈ نہیں پیش کر پایا مالکانہ حقوق کے کاغذات
وقف بورڈ کے وکیل نے کہا کہ اس جگہ مسجد 1947 سے پہلے موجود تھی، جسے توڑ کر نئی مسجد بنائی گئی۔ اس سلسلے میں ضروری کاغذات وقف بورڈ کو پیش کرنا تھا، لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
شملہ واقع سنجولی مسجد (فائل)، تصویر سوشل میڈیا
ہماچل پردیش کے شملہ واقع سنجولی مسجد کی سبھی منزلیں توڑنے کا فیصلہ مقامی عدالت نے سنایا ہے۔ یہ فیصلہ وقف بورڈ اور مسجد انتظامیہ کے لیے شدید دھچکا ہے۔ سنجولی مسجد تنازعہ پر آج شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کورٹ میں سماعت ہوئی۔ وقف بورڈ کے ذریعہ مسجد سے متعلق ضروری دستاویزات پیش نہیں کیے جانے پر میونسپل کارپوریشن کمشنر نے مسجد کی باقی بچی نچلی 2 منزلوں کو بھی توڑنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اوپری منزلوں کو پہلے ہی توڑنے کا حکم دے دیا گیا تھا، جس پر مسجد انتظامیہ نے خود ہی انہدامی کارروائی شروع بھی کر دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وقف بورڈ کو آج مسجد کی زمین پر مالکانہ حق کے کاغذات عدالت میں پیش کرنے سمیت مسجد کا نقشہ بھی عدالت کو دینا تھا۔ لیکن وقف کے وکیل نہ تو درست کاغذات عدالت کے سامنے پیش کر پائے، نہ ہی مضبوطی کے ساتھ اپنی بات ہی رکھ پائے۔ وقف بورڈ کے وکیل نے کہا کہ اس جگہ مسجد 1947 سے قبل تھی، جس کو توڑ کر نئی مسجد تعمیر کی گئی۔ اس معاملے میں سنجولی لوکل ریزیڈنٹ کے وکیل جگت پال نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کورٹ نے سوال کیا کہ اگر مسجد 1947 سے قبل کی تھی، تو پرانی مسجد کو توڑ کر نئی بنانے کے لیے میونسپل کارپوریشن سے نقشہ سمیت دیگر ضروری اجازت کیوں نہیں لی گئی۔
عدالت نے کہا کہ اصولوں کو طاق پر رکھ کر پوری مسجد تعمیر کر لی گئی۔ تقریباً ایک گھنٹہ تک چلی بحث کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ بعد ازاں دوپہر تقریباً ایک بجے میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپندر اتری نے اپنا فیصلہ سنایا، جس میں صاف طور پر کہا کہ پوری مسجد ناجائز ہے اور اسے منہدم کیا جانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔