سری نگر: جموں و کشمیر پولیس نے سری نگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائی کے تحت 21 مقامات پر چھاپے مارے۔
ان مقامات میں پاکستان میں مقیم مطلوب دہشت گرد مشتاق احمد زرگر کا آبائی گھر بھی شامل ہے، جو 1999 میں قندھار میں ہائی جیک ہونے والی انڈین ایئر لائنز کی پرواز آئی سی-814 کے بدلے میں رہا کیا گیا تھا۔کالعدم تنظیم العمر مجاہدین کے سپریمومشتاق زرگر عرف مشتاق لٹرم، اس وقت پاکستان میں مقیم ہے اور کئی برسوں سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ ہے۔
2023 میں، اس کے گھر کو قومی تحقیقاتی ایجنسی نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت ضبط کر لیا تھا۔ پولیس نے اس گھر کی دوبارہ تلاشی لی تاکہ اس سے وابستہ نیٹ ورک اور ممکنہ معاونین سے متعلق شواہد اکھٹے کیے جا سکیں۔ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ یہ چھاپے مکمل قانونی کارروائی کے تحت ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور غیر جانبدار گواہوں کی موجودگی میں انجام دیے گئے۔
ان کارروائیوں کا مقصد ہتھیار، قابل اعتراض دستاویزات، ڈیجیٹل آلات اور دیگر شواہد ضبط کرنا ہے تاکہ دہشت گردی سے جڑے کسی بھی سازش کا سراغ لگایا جا سکے۔افسر نے مزید کہا کہ‘ہم پہلگام میں پیش آئے دل دہلا دینے والے دہشت گرد حملے کے بعد دہشت گردوں اور ان کے معاون نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کر رہے ہیں۔’
واضح رہے کہ اس حملے میں 26 عام شہریوں کی موت ہوئی تھی، جن میں 25 سیاح اور ایک مقامی باشندہ شامل تھا۔ذرائع کے مطابق، اس حملے کے بعد وادی بھر میں اب تک سینکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جن 21 مقامات پر چھاپے مارے گئے ان میں سے کئی رہائشی مقامات ایسے افراد سے وابستہ ہیں جو دہشت گردوں کو لاجسٹک مدد فراہم کرنے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔جموں و کشمیر پولیس نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی فرد جو دہشت گردانہ عزائم، تشدد یا غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ملوث پایا جائے گا، اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔