’مسلمانوں کو نشانہ بنانے والوں اور دہشت گردوں کی ذہنیت یکساں‘، پہلگام حملہ پر رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کا رد عمل
افضال انصاری نے کہا کہ ’’پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے کئی مقامات پر مسلمانوں اور خاص طور سے کشمیری طلبہ کو مذہبی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘
افضال انصاری / تصویر: آئی اے این ایس
اترپردیش کے غازی پور سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے پہلگام حملہ سے متعلق اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے کئی مقامات پر مسلمانوں اور خاص طور سے کشمیری طلبہ کو مذہبی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومت کی شہہ پر نفرت پھیلا رہے لوگوں اور دہشت گردوں کی ذہنیت ایک ہی ہے۔‘‘ یہ بیان انہوں نے 30 اپریل کی رات بلیا سے سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ سناتن پانڈے کی رہائش گاہ پر ایک تقریب کے موقع پر ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے دیا۔
افضال انصاری نے کہا کہ ’’پہلگام دہشت گردانہ حملہ مودی حکومت کی ناکامی ہے۔ وہ جگہ جہاں پر یہ حادثہ پیش آیا ہے، پاکستان کی سرحد سے 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ دہشت گردوں کو اتنی ہمت کہاں سے آ گئی کہ وہ اتنا طویل فاصلہ طے کر کے پہلگام پہنچ گئے؟ انہیں جواب دینے کا یہی صحیح وقت ہے۔ اگر ملی بھگت نہیں ہے تو ہندوستان کو فوراً حملہ کر دینا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بنانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پنجاب کے پٹیالہ میں کشمیری طلبہ پر کچھ دایاں محاذ کے کارکنان نے حملہ کیا تھا۔ ہریانہ میں بھی مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کیے جانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ملک میں دیگر مقامات پر بھی اس طرح کی واردات ہوئی ہیں۔‘‘ سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ کے مطابق پاکستان سے آ کر بے قصور لوگوں کا قتل کرنے والے دہشت گردوں اور مذہب و ذات کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے لوگوں کی ذہنیت ایک ہی ہے۔ ملک کی عوام انہیں پہچان چکی ہے۔
افضال انصاری نے دعویٰ کیا کہ ایک طرف غیرملکی حملہ آور ہیں تو دوسری جانب حکومت کے ذریعہ اسپانسرڈ اور ٹرینڈ نفرتی اور شرارتی عناصر ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ایسے عناصر کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، جس کی وجہ سے یہ ملک کے مختلف حصوں میں مذہب اور ذات کے نام پر غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ کہیں کشمیری طلبہ اور مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے تو کہیں دلت رکن پارلیمنٹ رام جی لال سمن کو دھمکی دی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’پورا ملک ایک آواز میں کہہ رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان میں شامل کر لینے کا یہ ایک بہترین موقع ہے۔ ان کے گناہوں کی سزا بھی ان کو دی جائے اور جو ہندوستان کا ہی ہے اسے ہندوستان میں ملا لیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر کو ہم ہندوستان کا حصہ مانتے ہیں۔‘‘ مرکزی حکومت کی ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے پر ایس پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’یہ پارٹی صدر اکھلیش یادو کے دباؤ کا نتیجہ ہے۔ آنے والے وقت میں حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج کے مطابق اب تک حقوق سے محروم رہے لوگوں کو ان کا حق دینا پڑے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔