حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی کے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے ایک ایمان افروز بیان میں مدینہ منورہ کی برکات، فضیلت اور ادب پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی:
"اے اللہ! جتنی تو نے مکہ مکرمہ میں برکت عطا فرمائی ہے، مدینہ منورہ میں اس سے دو گنا زیادہ برکت عطا فرما۔”
مفتی صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ مدینہ طیبہ وہ مبارک شہر ہے جہاں نبی مکرم ﷺ نے قیام فرمایا، اپنی دعاؤں سے اس کی فضیلت کو دو بالا فرمایا، اور اسے قیامت تک کے لئے رحمت، برکت اور شفاعت کا مرکز بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ کے فرمان کے مطابق "مدینہ میں رہنا عافیت کی علامت ہے اور مدینہ میں مرنا شفاعتِ مصطفیٰ ﷺ کی ضمانت ہے۔”
انہوں نے مزید فرمایا کہ مدینہ کی عظمت کے مظاہر ہر پہلو سے عیاں ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث کے مطابق، مدینہ کی برکتیں درج ذیل سات نکات میں نمایاں ہیں:
- زیارت کی نیت سے آنے والے کا فرشتے استقبال کرتے ہیں۔
- مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔
- مدینہ ایمان کی پناہ گاہ ہے۔
- مدینے کی حفاظت پر فرشتے معمور ہیں۔
- مدینہ کی خاک میں شفا ہے۔
- مدینہ کے پھل بابرکت ہیں۔
- مدینہ میں مرنا باعثِ شفاعت ہے۔
مفتی صاحب نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی دعا کا حوالہ بھی دیا:
"اے اللہ! مجھے اپنی راہ میں شہادت دے اور اپنے رسول کے شہر میں موت عطا فرما۔”
بیان کے ایک حصے میں انہوں نے "ادب” کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ:
"ادب وہ شے ہے جو نصیب بدل دیتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ خوشبو جیسی لطیف چیزوں کو پسند کرنا بھی ایک نفیس طبیعت کی علامت ہے، اور فرشتے بھی خوشبو کو پسند کرتے ہیں جبکہ بدبو انہیں اذیت پہنچاتی ہے۔ اسی لیے مسجد میں بدبو دار چیز کے ساتھ آنے سے حضور ﷺ نے سختی سے منع فرمایا۔
اختتام پر انہوں نے فارسی کے معروف شعر کے ذریعے مدینہ کی بارگاہ کے ادب کا ذکر کیا:
"ادب گاہ ہیست زیر آسمان از عرش نازک تر
نفس گم کرده می آید جنید و بایزید ایں جا”
یہ وہ مقام ہے جہاں جُنید و بایزید جیسے اولیاء بھی سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں۔ رب کریم خود اس بارگاہ کے آداب سکھاتا ہے۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں برکاتِ مدینہ سے مالا مال فرمائے اور مدینہ کے ادب و احترام کا سلیقہ عطا فرمائے۔
آمین بجاہِ النبی الأمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم