کیا ہے ذات پر مبنی مردم شماری کا طریقہ، کس طرح کے ہوتے ہیں سوالات؟

کیا ہے ذات پر مبنی مردم شماری کا طریقہ، کس طرح کے ہوتے ہیں سوالات؟

ملک میں پہلی بار مردم شماری 1872 میں اس وقت کے گورنر جنرل لارڈ میو کی حکومت میں کی گئی تھی، لیکن مکمل مردم شماری 1881 میں ہوئی۔ اس کے بعد ہر 10 سال میں مردم شماری کرانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، اے آئی</p></div><div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، اے آئی</p></div>

علامتی تصویر، اے آئی

user

ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس طویل مدت سے کر رہی تھیں۔ لگاتار بن رہے اس دباؤ کے سامنے مودی حکومت کو آخر جھکنا ہی پڑا۔ 30 اپریل کو سی سی پی اے کی میٹنگ میں مودی حکومت نے فیصلہ لیا کہ مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی۔ دراصل مردم شماری 2021 میں ہی ہونی تھی لیکن کووڈ 19 کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اب جبکہ مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری بھی ہوگی، تو اس دوران مذہب اور طبقہ سے متعلق سوالات بھی پوچھے جائیں گے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ مردم شماری میں یہ بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ آپ کس فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

کسی بھی مردم شماری کے لیے حکومت خصوصی تیاری کرتی ہے۔ اس کے لیے سرکاری ملازمین کی تقرری ہوتی ہے، انہیں ’اینیومیریٹر‘ (مردم شماری کرنے والا) کہتے ہیں۔ یہ مردم شماری کے لیے طے کیے گئے حلقوں میں پہنچتے ہیں اور کئی طرح کی جانکاریوں کو یکجا کرتے ہیں۔ حکومت انہیں خاص قسم کا شناختی کارڈ دیتی ہے۔ کسی بھی طرح کے شبہ کی صورت میں عام شہری ان سے سرکاری شناختی کارڈ دکھانے کو کہہ سکتا ہے۔ ہندوستانی مردم شماری کی آفیشیل ویب سائٹ کے مطابق مردم شماری 2 حصوں میں کرائی جاتی ہے۔ پہلی ہاؤس لسٹنگ اور دوسری ہاؤسنگ مردم شماری۔ ہاؤسنگ میں گھر سے متعلق سوال پوچھے جاتے ہیں، جس میں بجلی، پینے کا پانی، بیت الخلاء، جائیداد اور جائیداد کے قبضے سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔

 مردم شماری کا دوسرا فارم نیشنل پاپولیشن رجسٹر کا ہوتا ہے۔ اس میں گھر کے افراد سے متعلق سوال درج ہوتے ہیں، جس کے بارے میں شمار کنندہ پوچھتے ہیں اور اسے پُر کرتے جاتے ہیں۔ اس میں کئی سوال ہوتے ہیں، جیسے نام، جنس، والد کا نام، والدہ کا نام، تاریخِ پیدائش، ازدواجی حالت، عارضی پتہ، موجودہ پتہ، کنبہ کا سربراہ کون ہے اور اس سے کیا تعلق ہے۔ مردم شماری کے عمل کے دوران عام طور پر ایسے 29 سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ ماضی میں کی گئی مردم شماری کی ریکارڈ کے مطابق ہر بار سوالوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ سال 2001 کے مقابلے میں 2011 میں ہوئی مردم شماری میں کئی اضافی سوال پوچھے گئے۔ مثلاً جہاں آپ ملازمت کرتے ہیں وہ جگہ آپ کے گھر سے کتنے فاصلے پر ہے۔ حالانکہ 2001 کی مردم شماری نام، ضلع ریاست سمیت بنیادی سوالوں تک ہی محدود تھی، لیکن 2011 کی مردم شماری میں گاؤں کا نام بھی شامل تھا۔

سرکار مردم شماری سے متعلق جو بھی معلومات یکجا کرتی ہے اسے نجی ایجنسی کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔ مردم شماری کرنے والے ملازمین جو بھی ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں، اسے فلٹر کیا جاتا ہے۔ زمرہ میں تقسیم کرنے کے بعد اسے نیشنل پاپولیشن رجسٹر میں آخری شکل دی جاتی ہے۔ اس طرح مردم شماری کا ڈیٹا بیس تیار کیا جاتا ہے جسے حکومت استعمال کرتی ہے۔ ہندوستان میں خاص طور سے مردم شماری کرانے کا جو التزام کیا گیا ہے، اسے مردم شماری ایکٹ 1948 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ التزام مرکزی حکومت کو مردم شماری کرانے اور ان کے لیے قواعد بنانے کا حق دیتا ہے۔ ساتھ ہی مردم شماری کے تفصیلی اعداد و شمار کو خفیہ رکھے جانے کا بھی اختیار ہوتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ملک میں پہلی مردم شماری 1872 میں اس وقت کے گورنر جنرل لارڈ میو کی حکومت میں کی گئی تھی، لیکن مکمل مردم شماری 1881 میں ہوئی۔ اس کے بعد ہر 10 سال میں مردم شماری کرانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ ہندوستان کو آزادی ملنے سے قبل سال 1881، 1891، 1901، 1911، 1921، 1931 اور 1941 میں مردم شماری کرائی گئی۔ آزادی کے بعد 1951 میں پہلی بار مردم شماری ہوئی تھی، پھر 1961، 1971، 1981، 1991، 2001 اور 2011 میں مردم شماری کرائی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے