حیدرآباد : بی آر ایس کی ایم ایل سی کے کویتا نے چھتیس گڑھ میں نکسلائٹس کے خلاف آپریشن کو فوری طور پر روکنے کا آج مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نکسل ازم کے نظریہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے نہ کہ تباہی و بربادی کے ذریعہ۔
بی آر ایس لیڈر کویتا نے کہا آپریشن کاگر چھتیس گڑھ میں چلایا جا رہا ہے اور ہماری پارٹی کا پختہ ایقان ہے کہ نکسل ازم کے نظریہ کو صرف بات چیت کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے۔ بھارت کو نکسل ازم کا سیاسی حل تلاش کرنا چاہئے۔
میرا ماننا ہے کہ مرکزی حکومت کو فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنا چاہئے، نکسلیوں کو بات چیت کے لئے مدعو کرنا چاہئے اور مجھے پورا یقین ہے کہ اس ملک کی ہر جماعت اس مقصد کی حمایت کرے گی۔امن بات چیت کے لئے ماؤنوازوں کی مبینہ تجویز کی حمایت کرتے ہوئے بی آر ایس سربراہ کے سی آر نے پہلے ہی زور دے کر کہا تھا کہ ماؤنواز مخالف کارروائیوں کے نام پر نوجوانوں اور قبائلیوں کو ختم کرنا جمہوریت کی روح کے مغائر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے دس سالہ دور حکومت میں 3500 سے زائد نکسلائٹس نے ہتھیار ڈال دیئے تھے اور عام دھارے میں شامل ہو گئے تھے۔ یہ کامیابی سابق چیف منسٹر وبی آر ایس سربراہ کے سی آر کی مدبرانہ پالیسیوں کا نتیجہ تھی۔ ان کے حکمت عملی پر مبنی فیصلوں کی بدولت چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں سے بھی نکسلائٹس تلنگانہ میں آکر عوامی دھارے میں شامل ہوگئے تھے۔