سیول ججس کے تقررات، تلگو لازمی کے خلاف عرضی سپریم کورٹ میں خارج

سیول ججس کے تقررات، تلگو لازمی کے خلاف عرضی سپریم کورٹ میں خارج

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے روز اس عرضی کو خارج کردیا جس میں تلنگانہ میں سیول جج کے عہدہ کیلئے کوالیفائی کرنے کے لئے امیدواروں کو تلگو زبان میں مہارت کو لازمی قرار دینے کے 2023ء کے احکام کو برقرار رکھنے پر چالینج کیا گیا۔

جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس اے جارج مسیح پر مشتمل ڈویژن بنچ نے درخواست گزاروں کے وکیل سے کہا کہ یہ رول (قاعدہ) صرف تلگو زبان جاننے کے بارے میں ہے۔ درخواست گزار ایک پراکٹیسنگ اڈوکیٹ ہے جنہوں نے 2اپریل 2024ء کے اعلامیہ کے تحت سیول جج کے عہدہ کے لئے اپلائی کیا تھا۔

درخواست گزار نے پہلے تلنگانہ ہائی کورٹ میں زبان کی ضرورت پر تلنگانہ اسٹیٹ جوڈیشیل (سرویسس اینڈ کیڈر) رول 2023ء کے قاعدہ 5.3اور 7(i)کی آئینی حیثیت کو چالینج کیا تھا۔ درخواست نے 2023ء کے رول کے تحت منعقدہ تحریری امتحان میں انگریزی سے تلگو یا اردو میں ترجمہ کرنے کا اختیار دینے اور اس کے برعکس سیول جج کے عہدہ کے لئے کوالیفائی ہونے کے لئے تلگو یا اردو میں مہارت کو لازمی قرار دینے سے متعلق احکام صادر کرنے کی خواہش کی تھی۔

درخواست گزار نے یہ دلیل بھی دی تھی کہ تلنگانہ کی 15 فیصد آبادی اردو بولتی ہے۔ وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے کوالیفائنگ امتحان پاس کرلیا ہے تاہم سپریم کورٹ کی بنچ نے اس عرضی کو سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے خارج کردیا۔

تلنگانہ ہائی کورٹ میں وکیل نے استدلال پیش کیا تھا کہ چونکہ ریاست تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا موقف دیا گیا ہے مگر یہ من مانی اور غیر منصفانہ ہے کہ سیول ججس کے تقررات میں تلگو یا اردو سے واقفیت کا اختیار فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اس عمل کو من مانی اور غیر منصفانہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام میں بہتری لانے حکومت کا پالیسی فیصلہ ہے۔ درخواست گزار ہائی کورٹ سے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چالینج کیا تھا جہاں ان کی عرضی کو بھی خارج کردیا گیا۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے