بہار: حکومت نے پورنیہ ضلع میں 3 ماہ تک مچھلی کھانے پر عائد کی پابندی، معدوم نسلوں کو بچانے کی کوشش

ڈسٹرکٹ فشریز افسر ڈاکٹر جے شنکر اوجھا نے بتایا کہ بہار حکومت نے جون، جولائی اور اگست ماہ میں مچھلی مارنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ یہ تینوں ماہ مچھلیوں کی افزائش کا وقت ہوتا ہے۔


پورنیہ ضلع میں 250 سال قبل 200 سے زائد نسل کی مچھلیاں پائیں جاتی تھیں۔ لیکن بیداری نہ ہونے کی وجہ سے مچھلیوں کی نسلیں معدوم ہوتی چلی گئیں۔ پورنیہ سیمانچل کا علاقہ ہے جو کہ گنگا، کوسی، مہانندا، پنار، میچی اور سور ندی سے گھرا ہوا ہے۔ تمام ندیوں میں مختلف اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ یہاں پائی جانے والی مچھلیوں کے نام پر سیمانچل کے کئی گاؤں کا نام بھی رکھا گیا ہے، جیسے پوٹھیا، سنگھیا، کویا، رہوا، مانگو اور بواری وغیرہ۔ لیکن اب مقامی مچھلیوں کی نسلیں ختم ہونے کے دہانے پر ہے، جس کی وجہ سے ان گاؤں کی پہچان اور نام خطرے میں ہے۔
ابھی پورنیہ سمیت سیمانچل کا یہ علاقہ آندھرا اور بنگال کی مچھلیوں پر منحصر ہے۔ لوگوں کی آبادی کے تناسب سے مچھلیوں کی دستیابی اور روز گار پیدا کرنے کے لیے سیمانچل کے ان علاقوں میں حکومت نے مچھلی کے تحفظ کے اقدامات شروع کیے ہیں۔ ڈسٹرکٹ فشریز افسر ڈاکٹر جے شنکر اوجھا نے بتایا کہ بہار حکومت نے جون، جولائی اور اگست ماہ میں مچھلی مارنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ یہ تینوں ماہ مچھلیوں کی افزائش کا وقت ہوتا ہے۔ اس کے بعد مچھلیوں کی فراہمی کا توازن برقرار رہتا ہے، ساتھ ہی معدوم ہو رہی نسلوں کی مچھلیوں کا تحفظ بھی ہوتا ہے۔
ڈاکٹر جے شنکر اوجھا نے مزید کہا کہ اگر ماہی گیر اور عام لوگ اس کے بارے میں بیدار نہیں ہوں گے تو دھیرے دھیرے یہاں سے مچھلیوں کی نسلیں ختم ہو جائیں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ماہی گیر 3 ماہ مچھلی نہ ماریں، اس کے لیے حکومت انہیں 4500 روپے کی مالی امداد بھی کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں حکومت نے عام لوگوں سے بھی گزارش کی ہے کہ وہ 3 ماہ تک مچھلی نہ کھائیں اور آنے والی نسلوں کے لیے معدوم ہو رہی مچھلیوں کی نسلوں کو تحفظ فراہم کرنے میں تعاون کریں۔
واضح ہو کہ پورنیہ ضلع میں 6000 ہیکٹر سے زائد آبی ذرائع میں ماہی پروری ہو رہی ہے۔ ان ذرائع سے ہر سال 27 ہزار میٹرک ٹن مچھلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے باوجود یہاں کے لوگ بنگال اور آندھرا پردیش کی مچھلیوں پر منحصر ہیں۔ حکومت ہر سال لاکھوں مچھلی زیرا ندیوں میں چھوڑ رہی ہے تاکہ مچھلیوں کا تحفظ ہو سکے، لیکن سب سے زیادہ ماہی گیر اور عام لوگوں کو اس کے تئیں بیدار ہونا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔