نورپور تھل : سوشل میڈیا پر "تھل کی شہزادی” کے نام سے شہرت پانے والی ٹک ٹاکر اقراء کو ان کے گھر کے دروازے پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ مبینہ طور پر "غیرت کے نام” پر قتل کا شاخسانہ ہے۔
اقراء اپنی روزمرہ زندگی، فیشن اور ثقافتی ویڈیوز کی وجہ سے ٹک ٹاک پر خاصی مقبول تھیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے ضلع خوشاب کی تحصیل نورپور تھل سے تھا۔ ان کے ویڈیوز کو مقامی سطح پر کافی پذیرائی حاصل ہوئی تھی، تاہم کچھ حلقوں کی جانب سے ان کی سوشل میڈیا موجودگی کو ناپسندیدگی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) خوشاب، توقیر محمد نعیم کے مطابق ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اقراء کا قتل "غیرت” کی بنیاد پر کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص، جو اقراء کی ویڈیوز سے ناراض تھا، ان کے گھر پہنچا اور تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کرکے انہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔
واقعہ کے فوراً بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور نورپور تھل پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس افسوسناک قتل کی مکمل تحقیقات جاری ہیں تاکہ تمام پہلوؤں کو سامنے لایا جا سکے۔
اقراء کے قتل کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ صارفین کی بڑی تعداد نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتل کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ یہ واقعہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر فعال خواتین کی حفاظت کے حوالے سے ایک اور سنجیدہ سوال کھڑا کرتا ہے۔
اسی سال کے آغاز میں ایک اور دلخراش واقعہ پیش آیا تھا جہاں ایک شخص انور الحق نے، جو حال ہی میں امریکہ سے پاکستان منتقل ہوا تھا، اپنی بیٹی کو ٹک ٹاک پر ویڈیوز اپلوڈ کرنے کی وجہ سے قتل کر دیا۔ پہلے اس نے دعویٰ کیا کہ اس کی بیٹی نامعلوم افراد کے ہاتھوں مار دی گئی، مگر بعد میں اس نے اعتراف کیا کہ اسے اپنی بیٹی کی سوشل میڈیا سرگرمیاں "نامناسب” لگتی تھیں جس پر اس نے گولی مار کر اسے ہلاک کر دیا۔