نئی دہلی: ملک کے کچھ حصوں میں مدارس کے خلاف جاری مہم کے سدباب کے لئے اعظم گڑھ کے سرائے میرمیں یکم جون کو جمعیۃعلماء ہند کا‘کل ہند تحفظ مدارس کنونشن’کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں مسالک سے بالاترہوکر مدارس کے ذمہ داران کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی کی پٹیشن پر 21اکتوبر 2024کو سابق چیف جسٹس وی آئی چندرچوڑ کی سربراہی والی 3 رکنی بینچ نے مدارس اسلامیہ کے خلاف کسی بھی کاروائی پر اور ان تمام نوٹسوں روک لگا دی تھی جو مختلف ریاستوں خاص پر اترپردیش حکومت کے ذریعے مدارس کو جاری کئے گئے تھے اور اس میں کہا گیا تھا کہ عدالت کی طرف سے مزید نوٹس جاری کئے جانے تک کی مدت کے دوران اس تعلق سے اگر کوئی نوٹس یا حکم نامہ مرکز یا ریاست کی طرف سے جاری ہوتا ہے تو اس پر بھی بدستور روک جاری رہے گی۔
سپریم کورٹ کی اس روک کے باوجوداترپردیش کے ان تمام مسلم اکثریتی اضلاع میں جن کی سرحد نیپال سے ملتی ہیں مدارس ہی نہیں درگاہوں،عیدگاہوں اورقبرستانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی بے روک ٹوک سے نہ صرف جاری ہے بلکہ اب تک سیکڑوں مدارس کو غیر قانونی قراردیکر سیل کیاجاچکاہے اورذرائع کے مطابق متعددمدارس کو مسماربھی کیا جارہاہے، افسوس کی بات تویہ ہے کہ درست کاغذات ہونے کے باوجودیہ مہم جاری ہے جس کولیکر مسلمانوں میں سخت تشویش اورخوف ودہشت کی لہرپھیل گئی ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے داخل کی گئی پٹیشن پر ہی سپریم کورٹ نے مدارس کے خلاف کارروائی پر روک لگائی تھی، اوراب مدارس کے خلاف جو نئی شرانگیز مہم شروع ہوئی ہے جمعیۃعلماء ہند اس کے خلاف اپنا شدید احتجاج درج کرانے اورمدارس کے ذمہ داروں کے صلاح ومشورہ سے آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کی غرض سے یکم جون 2025کو اعظم گڑھ کے سرائے میرمیں واقع جامعہ شرعیہ فیض العلوم میں‘تحفظ مدارس کنونش’منعقد کرنے جارہی ہے، اہم بات یہ ہے کہ اس کنونشن میں تمام مسالک کے مدارس کے ذمہ داران اور عہدیداران کوشرکت کی دعوت دی گئی ہے۔