نئی دہلی (پی ٹی آئی) تفریح وطبع کے لئے کارڈس کھیلنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے بتایا ہے کہ اگر کوئی شخص محض تفریح کے لئے کارڈس کھیلتا ہے اس میں جوا یا قمار بازی کا کوئی عمل دخل نہ ہو تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
جسٹس سوریہ کانت اور این کوٹیشور سنگھ کی ایک بنچ نے کہا کہ بعض افراد محض تفریح کے لئے کارڈس کھیلتے ہیں۔ گیملنگ یا کوئی ایسا مقصد نہیں ہوتا جو کہ قابل اعتراض ہو۔ہنومنت رائے اپا وائی سی جو کہ گورنمنٹ فورسلین فیکٹری ایمپلائز ہاؤزنگ کو آپریٹیو سوسائٹی لمٹیڈ کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کے لئے منتخب ہوئے ہیں ان پر بتایا جاتا ہیکہ دو سو روپئے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
بغیر قانونی کاروائی کئے بغیر جرمانہ عائد کردیا گیا۔ بعض افراد جن میں مذکورہ شخص بھی شامل ہیں سڑک کے کنارے کارڈس کھیلنے کے دوران پکڑے گئے۔ عدالت کاکہنا ہے کہ بغیر مقدمہ چلائے اس طرح کا جرمانہ عائد کیا جانا کوئی مناسب عمل نہیں ہے۔
بنچ نے مزید بتایا ہے کہ اگر کوئی شخص کارڈس کھیل رہا ہے اور وہ عادی گیملر نہ ہو تو اس کے خلاف کاروائی نہیں کی جاسکتی ہے۔ اس طرح ہنومنت رائے اپا عادی گیملر نہیں ہے۔ بنچ نے یہ بات بتائی اور کہاکہ کارڈس کئی طریقوں سے کھیلے جاسکتے ہیں۔
یہ کہنا مشکل ہے کہ کارڈس کا ہر طریقہ میں کوئی اعتراض ہو یا اس میں کوئی مفادات یا گیملنگ کا پہلو پایا جائے۔ ہندوستان کے کئی حصوں میں کارڈس کھیلے جاتے ہیں۔ کیوں کہ یہ غریب آدمی کے تفریح وطبع کا ذریعہ بھی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہنومنت رائے اپا ووٹوں کی اکثریت کو آپریٹیو سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ اور ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ مناسب نہیں ہو تا۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے ہنومنت رائے اپا کو کو آپریٹیو سو سائٹی کے ڈائرکٹر کے عہدہ سے ہٹائے جانے کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا۔