نئی دہلی۔25/مئی(پی ٹی آئی) آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوسماج میں اتحاد اور بھارت کو فوجی اور معاشی لحاظ سے اتنا طاقتور بنادینے کا مطالبہ کیا کہ کئی طاقتیں متحد ہوجائیں تب بھی اُسے فتح نہ کیاجاسکے۔ اُنہوں نے تاہم زوردے کر کہاکہ طاقت نیکی اور راست بازی کے ساتھ ہونی چاہئے۔
ورنہ محض طاقت بے سمت ہوجائے گی جس کے نتیجہ میں تشدد برپا ہوگا۔ اُنہوں نے کہاکہ ہندوستان کو طاقتور بننے کے سواء کوئی اور چارہ نہیں کیونکہ اُس کی تمام سرحدوں پر بدی کی طاقتوں کی مکاری دکھائی دے رہی ہے۔ موہن بھاگوت نے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی جو آر ایس ایس کی ہفت روزہ میگزین آرگنائزر میں شائع ہوا۔
بنگلورو میں تقریباً 2 ماہ قبل اکھل بھارتیہ پرتی نیدھی سبھا کی میٹنگ کے بعد یہ انٹرویو لیا گیا۔ پرتی نیدھی سبھا راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ موہن بھاگوت نے میگزین سے کہاکہ ہمیں طاقت حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اُن سے پوچھا گیا تھا کہ قومی سلامتی، فوجی طاقت اور معاشی طاقت کے تعلق سے آر ایس ایس کا ویژن کیا ہے۔ اُنہوں نے زوردے کر کہاکہ قومی سلامتی کیلئے ہندوستان کو دوسروں پر منحصر نہیں ہونا چاہئے۔ حقیقی طاقت اندرونی طاقت ہوتی ہے۔ ہمیں دوسروں کا دفاع کرنے کا اہل ہونا چاہئے۔
کوئی بھی ہمیں تسخیر نہ کرسکے چاہے کئی طاقتیں کیوں نہ متحد ہوجائیں۔ دنیا میں بدی کی طاقتیں ہیں جو جارحانہ نوعیت کی ہیں۔ ہمارے پاس طاقتور بننے کے سواء کوئی اور چارہ نہیں کیونکہ ہم اپنی تمام سرحدوں پر بدی کی طاقتوں کی مکاری دیکھ رہے ہیں۔ ایک نیک آدمی محض اپنی نیکیوں کی وجہ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ نیکی کے ساتھ طاقت ضروری ہے۔
اُنہوں نے کہاکہ جب کوئی راستہ نہ ہوتو مکاری کو قوت سے مٹادینا چاہئے۔ ہم عالمی تجارت پر غلبہ کیلئے ایسا نہیں کررہے ہیں لیکن یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر کوئی پرامن، صحتمند اور با اختیار زندگی بسر کرسکے۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا عالمی سطح پر انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو پڑوسی ممالک میں ہندوؤں کے استحصال اور اُن کے خلاف تشدد کی پرواہ ہے۔ آر ایس ایس سربراہ نے جواب دیا کہ پرواہ اُسی وقت ہوگی جب ہندو طاقتور ہوجائیں۔ ہندو سماج اور بھارت ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔
بھارت کا ہندو سماج طاقتور ہوجائے تو عالمی سطح پر ہندوؤں کو خود بہ خود طاقت حاصل ہوجائے گی۔ ہندو سماج کو طاقتور بنانے کا کام جاری ہے لیکن یہ مکمل نہیں ہواہے۔ اس بار بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ظلم کے خلاف جو آواز اُٹھی وہ غیر معمولی ہے۔ بنگلہ دیش میں رہنے والے ہندو تک کہنے لگے ہیں کہ ہم بھاگیں گے نہیں، ہم یہیں رہ کر اپنے حقوق کیلئے لڑیں گے۔ آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ ہندو سماج کی اندرونی طاقت بڑھ رہی ہے۔
دنیا میں جہاں بھی ہندو ہیں ہم اُن کے لئے ممکنہ کوشش کریں گے۔ صدی کے اگلے 25 سال کیلئے آر ایس ایس کا عہد بیان کرتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ ہم سارے ہندو سماج کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔ ہندو سماج کو اب جاگ جانا چاہئے۔ پھوٹ اور خود غرضی کو بھلادینا چاہئے۔ زرعی، صنعتی اور سائنٹفک انقلابات کا دور ختم ہوگیا۔ اب دنیا کو دھارمک انقلاب کی ضرورت ہے۔