حیدرآباد (منصف نیوز ڈیسک)اترپردیش کے علی گڑھ ضلع میں ہردوگنج علاقے میں ہفتہ کو گوشت لے جا رہے چار مسلم نوجوانوں کو گاؤ رکھشا کے نام پر ہجوم نے بے رحمی سے زدوکوب کیا‘ ان کی گاڑی کو آگ لگا دی گئی جبکہ پولیس اہلکار مبینہ طور پر خاموش تماشائی بنے رہے۔
واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں جن میں متاثرہ نوجوانوں کو جزوی طور پر برہنہ حالت میں شدید تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اتوار کو موصول میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ پولیس نے بھارتیہ نیایاسنہیتا 2023 کی مختلف دفعات 191(2), 191(3), 190, 109, 308(5), 310(2), and 3(5) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس نے شکایت کی بنیاد پر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔متاثرہ افراد نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ بھینس کا گوشت لے جا رہے تھے جس پر کوئی پابندی نہیں۔ پولیس نے گوشت کے نمونے فارنسک جانچ کے لیے روانہ کر دیئیہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے کی ذمہ داری ’اکھل بھارتیہ ہندو سینا‘ نامی ایک غیر معروف تنظیم نے قبول کی ہے جسے بجرنگ دل کا ذیلی گروپ سمجھا جاتا ہے۔
ہردوگنج تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق شکایت گزار سلیم خان ولد رشید خان اپنے بھتیجے عقیل ابراہیم کے ساتھ اٹراولی سے علی گڑھ منڈی فیکٹری جا رہے تھے کہ پنتھی روڈ سے سادھو آشرم روڈ کی طرف جاتے ہوئے ان کی گاڑی کو ہجوم نے گھیر لیا۔ یہ لوگ لاٹھیوں اور دھار دار ہتھیاروں سے لیس تھے۔ایف آئی آر میں 13 افراد کے نام شامل ہیں، جن میں رام کمار آریہ اور ارجن عرف بھولو شامل ہیں جبکہ 20 سے 25 نامعلوم افراد کو بھی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ یہ افراد مبینہ طور پر ہردوگنج اور علی گڑھ کے رہائشی ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے گاڑی کو گھیر کر 50 ہزار روپے کی مانگ کی تاکہ راستہ دیا جا سکے۔جب سلیم خان اور عقیل ابراہیم نے گاڑی سے اتر کر اس مطالبے کی مخالفت کی تو رام کمار آریہ اور لوکُش نے دیگر ہجوم کو حملے کا حکم دیا۔ متاثرین کو لوہے کی سلاخوں اور ڈنڈوں سے پیٹا گیا۔ اس دوران ملزمان نے ان کی جیبیں تلاشی، موبائل فون اور نقدی چھین لی۔ تشدد میں عقیل ابراہیم زخمی ہو گئے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ زخمی کو ابتدائی طبی امداد دلانے میں وقت لگا جس کی وجہ سے رپورٹ درج کرانے میں تاخیر ہوئی۔بجرنگ دل کے مقامی کارکنان نے دعویٰ کیا کہ یہی گاڑی اس سے قبل بھی ’غیر قانونی گوشت‘’ کے ساتھ روکی گئی تھی تاہم پولیس نے وضاحت کی ہے کہ گاڑی میں بھینس کا گوشت تھا۔ایس پی (رورل) امریت جین نے کہا کہ پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر چاروں افراد کو بچایا اور اسپتال منتقل کیا۔
جین نے ’ایکس‘ پر جاری ویڈیو بیان میں کہا”گوشت کو ضبط کر کے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔ مقدمہ درج ہو چکا ہے اور مکمل تحقیقات جاری ہیں۔“انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت گاڑی کے دستاویزات، بشمول ذبح کے پرمٹ، مکمل اور درست تھے۔واقعے سے چند روز قبل کوشامبی ضلع، جو علی گڑھ سے 500 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے، میں ایک مویشی تاجر اور اس کے دو ملازمین پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ زندہ بھینسیں لے جا رہے تھے۔ حملہ آوروں نے بی جے پی کا جھنڈا اور ایک ’گاؤ رکھشا‘ تنظیم کی تختی بھی آویزاں کی ہوئی تھیں۔